Maktaba Wahhabi

887 - 1201
اشعری رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’خوارج کا ہر فرد ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کی امامت کا اثبات کرتا ہے اور عثمان رضی اللہ عنہ کے جس دور کی مدت خلافت دشمنوں کی نگاہ میں ہدف تنقید بنی اس وقت کی امامت کے وہ منکر ہیں، اسی طرح علی رضی اللہ عنہ کے قبل ازتحکیم مدت خلافت میں وہ آپ کی امامت کے قائل ہیں اور تحکیم کی قبولیت کے بعد کی مدت خلافت کے منکر ہیں، یہ لوگ معاویہ،عمرو بن عاص اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہم کی تکفیر کرتے ہیں۔‘‘[1] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’خوارج کا شیطان، خلفائے ثلاثہ ابوبکر، عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے عہدخلافت میں جب کہ تمام مسلمان متحد تھے، دل ہی دل میں غیض و غضب سے جل بھن رہا تھا، لیکن جب علی رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں امت مسلمہ انتشار کا شکارہوئی تو اسے نکلنے کا راستہ مل گیا، چنانچہ خوارج نے شیطان کے بہکاوے میں اکر خلیفہ کے خلاف خروج کیا، علی، معاویہ رضی اللہ عنہما اور ان دونوں کے مویدین کی تکفیر کیا اور پھر وہ وقت آیا جب دو گروہوں میں سے حق سے قریب تر گروہ یعنی علی رضی اللہ عنہ نے قتال کیا۔‘‘[2] علامہ شہرستانی رحمۃ اللہ علیہ خوارج کے بڑے بڑے فرقوں کو شمار کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ ان کے تمام فرقے علی اور عثمان رضی اللہ عنہما سے تبرّا کرنے پر متفق ہیں اور اسے ہر اطاعت و نیکی پر مقدم سمجھتے ہیں، عثمان رضی اللہ عنہ کے چند اقدامات کو شمار کرکے جو کہ ان کی نگاہوں میں معیوب تھے، آپ پر طعن و تشنیع کا نشتر چلاتے ہیں، وہ جنگ جمل اور جنگ صفین والوں کی بھی مذمت کرتے ہیں۔[3] علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں ازارقہ کے کفریہ عقیدہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: ’’ازارقہ بھی اسی بدعت کی ڈگر پر چلے، بلکہ دو قدم آگے بڑھ کر عثمان، طلحہ، زبیر، عائشہ، عبداللہ بن عباس اور ان کے ساتھ رہنے والے تمام مسلمانوں کی تکفیر کی اورانھیں ہمیشہ کے لیے جہنم کا مستحق ٹھہرایا۔‘‘[4] پس یہ ایسا نامعقول عقیدہ ہے جسے سنتے ہی اس کا جھوٹ واضح ہوجاتاہے، یہ عقیدہ گمراہی و انحراف ہے اور حق کے ساتھ ظلم ہے۔ خوارج کو ان کے شیطان نے اس عقیدہ کے ذریعہ سے بہکادیا ہے۔ یہ لوگ اس کے تابع ہیں اور اصحاب رسول کے بارے میں ان کی یہ دریدہ دہنی اور کفریہ بکواس کئی وجوہات سے باطل اور ناقابل التفات ہے، وہ وجوہات یہ ہیں: ٭ صحابہ کرام کو اللہ تعالیٰ نے خیر امت قرار دیا، اسی طرح ان کے افضل امت ہونے کی شہادت بزبان رسالت بھی موجود ہے۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا: كُنتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنكَرِ وَتُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ ۗ (آل عمران: 110)
Flag Counter