منصوبہ کو بگاڑسکتا ہے تو جہاں ہزاروں بگاڑنے والے ہوں، اس کا کیا کہنا؟‘‘ [1] حافظ ابن حزم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’اس کی دلیل یہ ہے کہ لوگ (مسلمان) متفق ہوگئے، قتال نہیں کیا، محاذآرائی نہیں کی، جب رات ہوئی تو ’’قاتلین عثمان‘‘ نے جان لیا کہ زد میں ہم ہی آئیں گے اور اتحاد ہماری مخالفت پر ہوا ہے، تو انھوں نے طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما کے لشکر میں مل جل کر رات گزاری اور ان میں تلواریں چلادیں، اہل لشکر نے اپنی طرف سے دفاع کیایہاں تک کہ علی رضی اللہ عنہ کے لشکر سے مڈبھیڑ ہوگئی، انھوں نے بھی اپنی طرف سے دفاع کیا، اس طرح دونوں گروہ اسی گمان بلکہ یقین پر تھے کہ لڑائی دوسرے نے ہی شروع کی ہے، اس طرح معاملہ کافی طول پکڑ گیا اور فریقین میں سے ہر ایک اپنی طرف سے مدافعت کے علاوہ کچھ نہ کرسکتا تھا۔ جب کہ بدبخت وفاسق ’’قاتلین عثمان‘ ‘ امت پر جنگ مسلط کرنے اور اس میں آگ لگانے کا کوئی موقع گنوانا نہیں چاہتے تھے اور دونوں لشکر ایک ناگہانی آزمائش میں مبتلا ہوچکے تھے۔ ان کا مقصد داؤ پر لگ چکا تھا، وہ مدافعت ہی کرتے رہے، زبیر رضی اللہ عنہ جنگ کو اپنی حالت پر چھوڑکر پیچھے ہٹ گئے، طلحہ رضی اللہ عنہ کھڑے تھے، انھیں ایک نا معلوم تیر آلگا، آپ اس محاذ آرائی کی حقیقت سے ناواقف تھے، تیر آپ کے پنڈلی کے اس زخم پر آلگا تھا جو غزوۂ احد کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے زخمی ہوا تھا آپ وہاں سے لوٹے اور اسی وقت وہیں وفات پاگئے، زبیر رضی اللہ عنہ معرکہ سے پیچھے ہٹنے کے بعد دن ختم ہونے سے پہلے ’’وادی سباع‘‘میں شہید کردیے گئے، اسی طرح یہ واقعہ پیش آیا۔‘‘[2] امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’معرکۂ جمل دونوں گروہوں کے ’’نادانوں’‘ کی فتنہ انگیزی کا نتیجہ تھا۔ ‘‘[3] مزید لکھتے ہیں: ’’فریقین نے صلح کرلی تھی، نہ علی رضی اللہ عنہ کا ارادہ جنگ کرناتھا اور نہ طلحہ رضی اللہ عنہ کا، بلکہ مقصد یہ تھا کہ وہ اتحاد کی کوئی شکل پیدا کریں گے، لیکن دونوں گروہوں کے اوباشوں نے تیر اندازی شروع کردی اور جنگ کی آگ بھڑک اٹھی۔‘‘ [4] اور ’’دول الاسلام‘‘میں لکھتے ہیں: ’’’’غوغائ‘‘ شور و غل کرنے والوں کی وجہ سے لڑائی نے گھمسان کا رخ اپنا لیا اور علی، طلحہ وزبیر رضی اللہ عنہم کے ہاتھوں سے معاملہ نکل گیا۔‘‘[5] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |