ڈاکٹر سلیمان بن حمد العودہ لکھتے ہیں: ’’اس بات سے کیا چیز مانع ہے کہ طبری کی جو روایت صراحت سے جنگ جمل میں ’’سبائیت‘‘ کا کردار ثابت کرتی ہے، وہی اس معمہ کا حل بھی ہو اور مذکورہ علماء کی تحریروں میں فتنہ پردازوں کو جن ناموں سے ذکر کیا گیا ہے، ان ناموں کی تحدید بھی کرے؟اور ہرچند کہ ہنگامہ آرائی کرنے والی یہ جماعتیں ’’سبائیت‘‘ سے براہ راست مربوط نہ رہی ہوں اور اس کی طرح ان کے اہداف نہ رہے ہوں، لیکن یہ بات کہنے میں قطعاً دریغ نہیں ہے کہ ان جماعتوں نے ’’سبائیت‘‘ کے لیے وہ زمین ضرور ہموار کی جس پر ابن سبا اور اس کے معاونین ’’سبائیوں‘‘ نے قبضہ کرلیا، جیسا کہ ہنگامہ خیز تحریکوں میں عموماً ہوتا ہے۔‘‘[1] ہم یہ نہ بھولیں کہ کسی بھی حادثہ میں اس سے متعلق ابھرنے والے فتنہ اور ناخوشگوار فضائیں بہت اہم کردار اداکرتی ہیں، فتنہ کی زد میں گھرے ہوئے لوگوں کی نگاہوں میں ایسی بہت سی باتیں نہیں آتیں جو دوسروں کو صاف طور سے دکھائی دیتی ہیں، وہ لوگ کوئی اقدام کرتے ہوئے تاویلات کا سہارا لیتے ہیں جب کہ دوسرے لوگ اسے روز روشن کی طرح عیاں ہونے کی وجہ سے قابل توجہ بھی نہیں سمجھتے، فتنہ اور جنگ کے میدان میں یہی سب کچھ ہوتا ہے اور یہ یہاں بھی ہوا، کیا اس فتنہ کی نحوست اور گھناؤنے پن کے لیے یہ کافی نہیں ہے کہ یہ غور وفکر حالات کی بہتری کی راہ میں رکاوٹ بن گیا؟[2] شہادت کے لیے ہمیں دور جانے کی ضرورت نہیں، یہ احنف بن قیس ہیں جنھوں نے جنگ جمل کے واقعات کو آنکھوں سے دیکھا ہے، جب آپ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی مدد کے لیے نکل رہے تھے۔ تو راستہ میں ابو بکرہ [3] سے ملاقات ہوگئی، انھوں نے پوچھا: اے احنف کہاں کا ارادہ ہے ؟ احنف نے کہا: رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے عم زاد بھائی کی مدد کے لیے جارہا ہوں، انھوں نے کہا اے احنف! لوٹ جاؤ، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا ہے: (( إِذَا تَوَاجَہَ الْمُسْلِمَانِ بِسَیْفِہِمَا فَالْقَاتِلُ وَالْمَقْتُوْلُ فِی النَّارِ۔)) ’’جب دو مسلمانوں کی تلواریں ایک دوسرے کے خلاف نکل پڑیں تو قاتل اور مقتول دونوں جہنم میں جائیں گے۔ ‘‘ پھر میں نے پوچھا، یا کسی اور نے پوچھا: اے اللہ کے رسول ! قاتل تو ٹھیک ہے، لیکن مقتول کی کیا غلطی ہے؟ آپ نے فرمایا: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |