Maktaba Wahhabi

649 - 1201
ہوں، ان لوگوں سے کیا نقصان پہنچ رہا ہے اور یہ کن کن جرائم کے مرتکب ہیں۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: لَّا خَيْرَ فِي كَثِيرٍ مِّن نَّجْوَاهُمْ إِلَّا مَنْ أَمَرَ بِصَدَقَةٍ أَوْ مَعْرُوفٍ أَوْ إِصْلَاحٍ بَيْنَ النَّاسِ ۚ (النسائ:114) ’’ان کی بہت سی سر گوشیوں میں کوئی خیر نہیں، سوائے اس شخص کے جو کسی صدقہ یا نیک کام یا لوگوں کے درمیان صلح کرانے کا حکم دے ۔‘‘ ہم اصلاح کی دعوت لے کر کھڑے ہوئے ہیں، جس کا اللہ اور رسول نے ہر چھوٹے بڑے اور مرد و زن کو حکم دیا ہے۔ یہ ہمارا مقصد ہے، نیکی پر ہم تمھیں آمادہ کررہے ہیں اور برائی سے تمھیں روکنا چاہتے ہیں۔[1] ابن حبان نے روایت کیا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے علی رضی اللہ عنہ کی طرف سے کوفہ کے گورنر ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ کے پاس لکھا کہ ’’عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے جو کچھ ہوا آپ اسے اچھی طرح جانتے ہیں، میں لوگوں کے درمیان اصلاح کی نیت سے آئی ہوں، لہٰذا جو لوگ آپ کے پاس ہیں انھیں اپنے گھروں میں رہنے کاحکم دیجیے اور کہئے کہ وہ جس عافیت میں ہیں اسی پر صبر کریں تاوقتیکہ مسلمانوں میں باہمی مفاہمت اور اتحاد کی خبر سن لیں۔‘‘[2] اسی طرح جب سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے عائشہ رضی اللہ عنہا اور ان کے ساتھیوں کے پاس قعقاع بن عمرو رضی اللہ عنہ کو ان کی آمد کا مقصد معلوم کرنے کے لیے بھیجا تو آپ ان کے پاس گئے اور سلام عرض کرنے کے بعد کہا: اے اماں جان! آپ کو کیا تکلیف پہنچی ہے، آپ اس شہر میں کس لیے آئی ہیں؟ انھوں نے فرمایا: اے میرے عزیز! لوگوں کے درمیان صرف اصلاح کی نیت ہے۔ [3] جنگ جمل ختم ہونے کے بعد علی رضی اللہ عنہ خود عائشہ رضی اللہ عنہا کے پاس تشریف لیے گئے اور ان سے کہا: اللہ آپ کی مغفرت فرمائے۔ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بھی یہی کلمہ دہرایا: ’’اور تمھاری بھی مغفرت کرے، میری نیت اصلاح کے علاوہ کچھ نہ تھی۔‘‘ [4] مذکورہ اقوال سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا لوگوں کے درمیان صرف اصلاح کی خاطر بصرہ روانہ ہوئی تھیں، اس کے علاوہ اور کوئی مقصد نہ تھا۔ معاً عائشہ رضی اللہ عنہا پر شیعہ اور روافض کی اس تہمت اور طعن وتشنیع کی تردید بھی ہوگئی کہ: جب اللہ نے اپنے فرمان: وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ وَلَا تَبَرَّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاهِلِيَّةِ الْأُولَىٰ ۖ (الاحزاب:33)[5] میں ان کو گھر میں بیٹھے رہنے کاحکم دیا تھا تو گھر سے باہر کیوں نکلیں۔ اس لیے کہ کار خیر کا سفر بالاجماع گھر میں قرار سے رہنے اور وہاں سے نہ نکلنے کے منافی نہیں ہے اور اسی تصورکے تحت لوگوں کی اصلاح کے لیے عائشہ رضی اللہ عنہا نکلیں تھیں اور تنہا نہ تھیں کہ شریعت کی پامالی ہوتی بلکہ آپ کے ساتھ آپ کے محرم آپ کے بھانجے
Flag Counter