Maktaba Wahhabi

643 - 1201
تاخیر کی تہمت لگا کر اس کے خلاف بغاوت کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ شرعی تقاضا یہ ہے کہ وہ قاضی سے اپنے حق کا مطالبہ کرے، اگر اس کے حق میں فیصلہ ہورہا ہے تو بہتر ہے ورنہ خاموش رہے اور صبر کرے، کیونکہ بہت سے ایسے حقوق ہیں جن میں اللہ فیصلہ کرے گا۔‘‘ آپ رحمۃ اللہ علیہ مزید لکھتے ہیں: ’’علی رضی اللہ عنہ پر بیعت مکمل ہوجانے کے بعد اگر آپ کے پاس عثمان رضی اللہ عنہ کا کوئی ولی دم آتا اور کہتا کہ خلیفہ (عثمان رضی اللہ عنہ ) کے خلاف ہزاروں لوگ مل کر اٹھ کھڑے ہوئے اور اس کو قتل کردیا اور وہ سب معلوم ہیں، تو آپ اس موقع پر اس کے علاوہ اور کیا کہتے کہ انھیں ثابت کرو اور بدلہ لے لو، الا یہ کہ قاتلین یہ ثابت کریں کہ عثمان رضی اللہ عنہ قتل کے مستحق تھے۔ اے مسلمانو! قسم ہے اللہ کی ! تم لوگ جانتے ہو کہ عثمان رضی اللہ عنہ پر فرد جرم عائد نہیں ہو سکتی تھی کیونکہ آپ نے کبھی کوئی ظلم نہیں کیا۔ ایسی صورت میں دم عثمان کے مطالبہ کے لیے وقت ممکن ہوتا اور حالات سازگار ہوتے اور مطلوب تک پہنچنا آسان ہوتا ہے۔‘‘ [1] ’’بے شک علی رضی اللہ عنہ امام المسلمین تھے اور جس نے بھی آپ کے خلاف خروج کیا وہ باغی ہے، اس سے قتال کرنا واجب ہے، یہاں تک کہ وہ حق کے تابع ہوجائے۔ اسی طرح اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ آپ کی طرف سے اہل شام کو پہلے بیعت کی دعوت دینے اور پھر قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص کا مطالبہ کرنے کی پیشکش نہایت معقول اور درست بات تھی۔ کیونکہ اگر آپ اس شورش زدہ ماحول میں قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص لینے کی طرف کوئی بھی قدم اٹھاتے تو ان کے اقرباء اور قبیلہ کے لوگ ان کے جانب دار ہوجاتے اور پھر یہیں سے ایک تیسری جنگ چھڑ جاتی۔ اس لیے آپ چاہتے تھے کہ پہلے معاملہ کی باگ ڈور مکمل طو رسے اپنی گرفت میں لے لیں، تاکہ ان مجرموں سے باز پرس کی جاسکے اور پھر ان کے بارے میں حق کے ساتھ فیصلہ کیا جائے۔‘‘ [2] مالک، شافعی، ابو حنیفہ،اور اوزاعی جیسے تمام ائمہ و محدثین، فقہائے حجاز وعراق اور متکلمین کی ایک بڑی اکثریت کا اجماع ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اہل صفین اور اسی طرح اہل جمل سے محاذ آرائی کرنے میں برحق تھے اور جن لوگوں نے آپ کے خلاف ہنگامہ آرائی کی وہ باغی اور ظالم ہیں، تاہم ان کی بغاوت کی وجہ سے ان کی تکفیر جائز نہیں ہے۔[3] ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ ، علی رضی اللہ عنہ کے موقف کی ترجمانی اس طرح کرتے ہیں: ’’آپ کا خیال تھا کہ معاویہ اور ان کے ساتھیوں پر میری بیعت اور اطاعت واجب ہے۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو میری اطاعت سے خارج ہیں اور واجب کی مخالفت کررہے ہیں حالانکہ ان کے پاس
Flag Counter