موقف درست ہوگا تو یقینا اس کا اجر بہت بڑا ہے، اور اگر اس موقف میں غلطی ہے تو وہ قابل معافی ہے۔ ‘‘ [1] ایک روایت میں اس طرح ہے کہ سعد بن مالک اور عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم کا موقف دیکھ کر اللہ پر تعجب ہوتا ہے۔ یقینا اگر یہ غلط ہوگا تو غلطی معمولی اور قابل عفو ہے اور اگر درست ونیک ہے تو بہت بڑا کار اجر اور قابل تعریف ہے۔[2] خطابی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’ابن عمر رضی اللہ عنہ فتنوں سے کنارہ کش رہنے میں تمام صحابہ سے آگے رہتے تھے اور لوگوں کو ان میں پڑنے سے سب سے زیادہ ڈرانے والے بھی تھے۔ آپ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کے دور فتن تک باحیات رہے، لیکن ان کی طرف سے مدافعت نہیں کی۔ تاہم ان کے ساتھ نماز میں حاضر ہوتے، اگر کوئی نماز ان کے ساتھ چھوٹ جاتی تو حَجاج کے ساتھ پڑھ لیتے تھے اور کہتے تھے: جب ان لوگوں نے ہمیں اللہ کی طرف بلایا تو ہم نے ان کی بات قبول کیا اور جب ہمیں شیطان کی طرف بلایا تو ہم نے ان کو چھوڑ دیا۔‘‘[3] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: ’’جب سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی وفات ہوگئی تو لوگوں میں خلفشار پیدا ہوگیا، عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جیسے مرد صالح مکہ چلے گئے، اور فتنہ سے برابر کنارہ کش رہے، یہاں تک کہ لوگ معاویہ رضی اللہ عنہ پر متفق ہوگئے، باوجود اس کے کہ آپ علی رضی اللہ عنہ سے محبت کرتے تھے اور اپنے خیال میں انھیں کو خلافت کا حق دار سمجھتے تھے، ان کا احترام کرتے اور ان سے اپنی قربت و تعلق کا اظہار کرتے اور اگر کوئی شخص ان پر طعن وتشنیع کرتا تو اس کی مذمت کرتے۔ یہ سب کچھ آپ کے نزدیک مسلم تھا، بس آپ مسلمانوں کی باہمی لڑائی میں شریک نہیں ہونا چاہتے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ اس فتنۂ قتال کے علاوہ کسی بھی موقع پر آپ علی رضی اللہ عنہ کی حمایت وتائید سے پیچھے نہیں رہے۔‘‘[4] سلمہ بن اکوع رضی اللہ عنہ : جب سیّدنا عثمان رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے تو سلمہ بن اکوع ربذہ چلے گئے اور وہیں ایک عورت سے نکاح کر کے گھر بسالیا، وہاں بکثرت ان کی اولاد پیدا ہوئی، آپ وہیں سکونت پذیر رہے، ایام وفات سے چند دنوں پہلے مدینہ چلے آئے تھے،پھریہیں وفات ہوگئی۔[5] عمر ان بن حصین رضی اللہ عنہ : امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں: ’’آپ فتنہ سے الگ رہنے والوں میں سے تھے اور علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ قتال میں شرکت نہ کی تھی۔‘‘[6] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |