Maktaba Wahhabi

628 - 1201
وقت کوفہ کے امیر تھے، انھوں نے ہمیں اس فتنہ سے الگ رہنے اور گھر پر ٹھہر جانے کی تلقین کی۔ [1] امام طبری فرماتے ہیں کہ جب ابن عباس رضی اللہ عنہما اور اشتر نخعی لوگوں کو جنگ میں شرکت پر ابھارنے کے لیے کوفہ آئے، تو ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہما نے جو کہ کوفہ کے امیر تھے، لوگوں کو اپنے گھروں میں باقی رہنے اور تلواروں کو نیام میں کرلینے کی نصیحت کی اور فتنہ سے متعلق ان الفاظ میں اظہار خیال کیا: ’’یہ ایک اندھا فتنہ ہے، اس میں سونے والا جاگنے والے سے اور جاگنے والا بیٹھنے والے سے اور بیٹھنے والا کھڑا ہونے والے سے اور کھڑا ہونے والا چلنے والے سے بہتر ہے۔ خالص عربوں جیسے رہو، تلواروں کو نیام میں کرلو، نیزوں کے پیکان کو نیزوں سے الگ کردو، کمانوں کے تانت کو توڑ ڈالو اورمظلوم و بے بس پررحم کھاؤ، یہاں تک کہ یہ فتنہ ختم ہوجائے اور معاملہ رفع دفع ہوجائے۔ ‘‘[2] نیز آپ نے فرمایا: ’’جب فتنہ پیش آتا ہے تو غیر واضح ہوتا ہے اور جب فرو ہو جاتا ہے تو اس کی حقیقت واضح ہوجاتی ہے۔ آج جو فتنہ درپیش ہے وہ پیٹ پھاڑ دینے والی بیماری کی طرح ہمیں پھاڑ دینے والا ہے۔ شمال وجنوب اور مشرق ومغرب ہر طرف اسی کی ہوائیں چل رہی ہیں، کبھی کبھی یہ ٹھہر جاتی ہیں، اس وقت سمجھ میں نہیں آتا کہ کہاں پناہ ڈھونڈھی جائے، وہ متحمل مزاج لوگوں کو فرسودہ سمجھ کر چھوڑ دیتی ہے۔ اپنی تلواروں کو نیام میں کرلو، نیزوں کو توڑ دو، تیروں کو پھینک دو، تانتوں کو کاٹ ڈالو اور اپنے گھروں میں ٹھہرنے کو لازم پکڑو۔‘‘[3] ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ اپنے موقف کی تائید میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان سے استدلال کرتے تھے جس میں آپ نے فتنہ میں شرکرت کرنے سے منع فرمایا ہے: اور نیزوں کو توڑ ڈالنے، تانتوں کو کاٹ ڈالنے، تلواروں کو پتھر پر مارنے اور آدم علیہ السلام کی پہلی مقتول اولاد (ہابیل) کے انجام پر صبر کرنے کا حکم دیا ہے۔ [4] چنانچہ ابو موسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنہ کے بارے میں فرمایا: (( فَکَسِّرُوْ فِیْہَا قَسِیَّکُمْ، وَقَطِّعُوْا فِیْہَا أَوْتَارَکُمْ وَالْزَمُوْا فِیْہَا اَجْوَافَ بُیُوْتِکُمْ وَکُوْنُوْا کَابْنِ آدَمَ۔))[5] ’’اس موقع پر تم اپنی قوسوں کو توڑ دو، تانتوں کو کاٹ ڈالو، گھروں کے اندر بیٹھے رہو، اور ابن آدم (ہابیل) کی طرح رہو۔‘‘ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما : سیّدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں:
Flag Counter