امام ہیتمی فرماتے ہیں: ’’علی اور معاویہ رضی اللہ عنہما کے درمیان رو نما ہونے والی لڑائیوں کے بارے میں اہل سنت وجماعت کا عقیدہ ہے کہ اس لڑائی کی وجہ یہ نہیں تھی کہ معاویہ علی رضی اللہ عنہ سے خلافت چھیننا چاہتے تھے، اس لیے کہ علی رضی اللہ عنہ کے استحقاق خلافت پر تمام مسلمانوں کا اجماع ہو چکا تھا۔ پس فتنہ خلافت کی وجہ سے نہیں ہوا بلکہ اس کا سبب یہ تھا کہ عثمان معاویہ رضی اللہ عنہ کے چچازاد بھائی تھے، اس لیے دم عثمان کا بدلہ چاہتے تھے اور علی رضی اللہ عنہ اس وقت اسے نہیں مان رہے تھے۔‘‘[1] متعدد روایات اس بات کی تائید کرتی ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ ، عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا بدلہ لینے کے مطالبہ پر مصر رہے اور بصراحت کہہ دیا کہ جب قاتلین عثمان پر حد قصاص نافذ ہوجائے گا میں علی رضی اللہ عنہ کی اطاعت قبول کرلوں گا۔ اگر یہ فرض کرلیا جائے کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے اقتدار کی خواہش میں مطالبہ قصاص اور عثمان رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی لہر پیدا کرنے کو سیّدنا علی رضی اللہ عنہ سے محاذ آرائی کے لیے ایک بہانہ بنایا تھا، تو سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ اگر قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ پر قصاص نافذ کرنے میں علی رضی اللہ عنہ کامیاب ہوجاتے تو پھر معاویہ رضی اللہ عنہ کیا کرتے؟ یقینی بات ہے کہ اپنی صراحت کے بموجب علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر بیعت کرلیتے اور آپ کی اطاعت برضاور غبت قبول فرمالیتے۔ اسی طرح جو لوگ بھی قاتلین عثمان رضی اللہ عنہ سے قصاص کے مطالبہ کو بنیاد بناکر معاویہ رضی اللہ عنہ کے ساتھ لڑرہے تھے وہ سب علی رضی اللہ عنہ پر بیعت کرلیتے۔ کیونکہ معاویہ رضی اللہ عنہ کے دل میں کوئی اور بھید بھاؤ نہ تھا کہ جسے آپ نے ظاہر نہیں کیا اگر ایسی کوئی بات ہوتی تو یہ موقف جان کی بازی لگانے کا موقف ہوتا اور پھر طمع و حرص والے لوگوں کے لیے ایسا کرنا ممکن نہیں۔[2] وہ معاویہ رضی اللہ عنہ جو کہ کاتبین وحی میں سے ایک تھے اور جن کا شمار افاضل صحابہ میں ہوتا تھا، جوگفتار میں سب سے سچے اور کردار میں سب سے زیادہ بردبار تھے، ان کے بارے میں بھلا کیوں کر یہ عقیدہ رکھنا درست ہوسکتا ہے کہ وہ ایک زوال پذیر حکومت کے حصول کی خاطر شرعی خلیفہ کے خلاف جنگ چھڑیں گے اور مسلمانوں کا خون بہائیں گے۔ جب کہ آپ خود فرماتے ہیں: ’’اللہ کی قسم! اللہ اور اس کے بندوں کے درمیان جب مجھے اختیار دیا جاتا ہے تو میں اللہ کو دوسروں پر ترجیح دیتاہوں۔‘‘[3] اور صحیح حدیث سے ثابت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے معاویہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں فرمایا ہے: (( اَللّٰہُمَّ اجْعَلْہُ ہَادِیاً مَہْدِیّاًواہْدِبِہِ۔)) [4] ’’اے اللہ! انھیں راستہ دکھانے والا اور ہدایت یافتہ بنا، اور ان کے ذریعہ سے دوسروں کو ہدایت دے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |