Maktaba Wahhabi

551 - 1201
کہ جب سجستان کے گورنر کو چند خوارج نے مل کر مار ڈالا اور وہاں افراتفری مچ گئی تو آپ نے وہاں کے حالات کو معمول پر لائے۔ علی رضی اللہ عنہ کے حکم سے خوارج کی سرکوبی کے لیے ایک فوج روانہ کی، چنانچہ وہ قتل کیے گئے، آپ نے وہاں کے حالات کو درست کیا اور 36ھ میں وہاں کے باشندوں کو امن و استحکام دیا۔[1] اسی طرح جنگ صفین کے موقع پر ابن عباس رضی اللہ عنہما اور بصرہ کی فوج نے علی رضی اللہ عنہ کو کامیاب بنانے میں اہم کردار ادا کیا۔[2] اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ کے ماتحت بعض چھوٹی چھوٹی ریاستوں کے حالات و معاملات کو منظم کیا اور اپنی طرف سے ان پر گورنر مقرر کیا، چنانچہ زیاد بن ابیہ کو فارس روانہ کیا، انھوں نے وہاں پہنچ کر وہاں کا نظم و نسق سنبھالا، اسے درست کیا، حالات و معاملات کو منظم کیا اور شرپسندوں نے جب مخالفت کی تو ان کی سرکوبی کی۔[3] انھی کے ایام گورنری میں باشندگان اصطخر نے بدعہدی کی تو آپ نے ان سے لڑائی کی او رانھیں اچھا سبق سکھایا۔[4] 38ھ میں معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما نے اپنا ایک آدمی بصرہ بھیجا تاکہ وہ اہل بصرہ کو ان کا حمایتی بنائے، لیکن زیاد بن ابیہ جو کہ اس وقت ابن عباس رضی اللہ عنہما کے نائب کی حیثیت سے بصرہ پر گورنر تھے انھوں نے اس کا مقابلہ کیا اور اسے پیچھے دھکیلنے میں کامیاب ہوگئے، بالآخروہ آدمی بصرہ کے ایک گھر میں مارا گیا۔[5] عراق کے مختلف علاقوں میں علی رضی اللہ عنہ کے بیشتر دوروں میں ابن عباس رضی اللہ عنہما ان کے ساتھ ہوتے تھے، اگر عراق میں کوئی نئی بات ہوجاتی اور ابن عباس رضی اللہ عنہما بصرہ میں ہوتے تو علی رضی اللہ عنہ اپنے مراسلاتی نظام کے تحت خطوط کے ذریعہ سے انھیں اطلاع دے دیتے اوربہت سارے مسائل میں بذریعہ مراسلہ ان سے رائے لیتے رہتے، اسی طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما بھی علی رضی اللہ عنہ کو بذریعہ مکتوب ریاستی حالات سے باخبر کرتے رہتے۔ 38ھ میں علی رضی اللہ عنہ نے انھیں اپنی نیابت میں حج کا امیر بنا کر بھیجا، طبری کے خیال کے مطابق ابن عباس رضی اللہ عنہما علی رضی اللہ عنہ کی شہادت تک بصرہ کے گورنر رہے اور متعدد حکام جن میں قاضی، محکمۂ پولیس اور خراج کے اعلیٰ ذمہ دار وغیرہ شامل ہوتے تھے، یہ سب لوگ گورنر کے متعاون ہوتے تھے۔ بصرہ، بلاد فارس کی کئی چھوٹی چھوٹی ریاستوں کی مرکزی ریاست تھی۔ مذکورہ تفصیلات سے ہمارے سامنے یہ حقیقت واضح ہوتی ہے کہ علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ نے بیعت خلافت کے بعد بصرہ پر عثمان رضی اللہ عنہ کے مقرر کردہ گورنر ابن عامر رضی اللہ عنہ کو برطرف کرکے ان کی جگہ عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ کو گورنر بنادیا، لیکن جنگ جمل کی وجہ سے بصرہ کے حالات انتہائی کشیدہ ہوگئے اور نتیجتاً یہ ریاست عثمان بن حنیف رضی اللہ عنہ کے ہاتھو ں سے نکل گئی، پھر وہ وہاں سے چلے جانے پر مجبور ہوئے، یہاں تک کہ علی رضی اللہ عنہ خود وہاں پہنچ گئے، جنگ
Flag Counter