Maktaba Wahhabi

550 - 1201
افسوس کی بات یہ ہے کہ بہت سے مسلم محققین ، ادباء اور مؤرخین بھی اس فکر سے متاثر ہوگئے، اسی لیے آپ دیکھیں گے کہ اسلامی تاریخ و ادب پر عصر حاضر کے جن مؤلفین نے قلم اٹھایا ہے ان میں بعض ایسے ہیں جو اہل سنت و جماعت کے منہج سے کافی دور اور مستشرقین کے منہج میں ڈوبے ہوئے ہیں، ان کی تحریروں میں صحابہ کرام کی عجیب وغریب کردار کشی کی گئی ہے، مثلاً (الفتنہ الکبریٰ ،علی وبنوہ) کے مولف ڈاکٹر طہٰ حسین بڑی ڈھٹائی سے اسی کتاب میں لکھتے ہیں کہ عبداللہ بن عباس نے بصرہ سے مسلمانو ں کا مال لوٹ لیا، اپنے چچا زاد بھائی کے ساتھ غداری کی اور چوری کا مال لے کر مکہ بھاگ کھڑے ہوئے اور معاویہ کی فوج سے جاملنے کی تاک میں لگ گئے۔[1] اس کتاب کی عبارتوں کے چند اقتباسات اس طرح ہیں: 1: ابن عباس کو دین و دنیا کے بارے میں اچھی معلومات تھیں، قریش میں عموماً اور بنوہاشم میں خاص طور سے، بلکہ تمام مسلمانوں کے دلوں میں ان کا بلند مقام تھا، پھر بھی وہ اس لائق نہیں ہیں کہ ان کے چچازاد بھائی علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں انھیں انحراف سے معصوم مانا جائے۔[2] 2: ابن عباس نے دیکھا کہ ان کے چچا زاد بھائی کا ستارہ نیچے ہو رہا ہے اور معاویہ کا ستارہ بلندی پر جارہا ہے، اس لیے بصرہ میں رہتے ہوئے اپنے چچا زاد بھائی سے زیادہ اپنی ہی فکر میں لگے رہے۔[3] 3: اگر ابن عباس تھوڑی دیر کے لیے ذہن سے یہ بات نکال دیتے کہ وہ مسلمانوں کے کسی شہرپر علی رضی اللہ عنہ کے ایک گورنر ہیں تو بہتر ہوتا، لیکن انھو ں نے نہ تو تھوڑی دیر کے لیے اور نہ ہی زیادہ دیر کے لیے اسے اپنے ذہن سے نکالا اور نہ ہی جہاں نفس کو جھکانا مطلوب تھا وہاں جھکایا۔[4] اس کے علاوہ بے شمار جھوٹ اور خرافات ہیں جن کے ناقلین نے ضعیف و موضوع روایات پر اعتماد کیا ہے، حالانکہ ابن عباس رضی اللہ عنہما کی شرافت و نجابت کی شہادت کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ دعا ہی کافی تھی: ((اَللّٰہُمَّ عَلِّمْہُ التَّاوِیْلَ وَ فَقِّہْہُ فِی الدِّیْنِ۔))[5] ’’اے اللہ! انھیں تاویل و تفسیر کا علم اور دین میں فقہ و بصیرت سے نواز دے۔‘‘ اس طرح ابن عباس رضی اللہ عنہما نے علی رضی اللہ عنہ کے بصرہ سے کوفہ چلے جانے کے بعد بصرہ کی ذمہ داریاں بحیثیت گورنر سنبھال لیں اور پھر معرکۂ صفین سے کچھ پہلے ابن عباس رضی اللہ عنہما علی رضی اللہ عنہ سے جاملے اور زیاد بن ابیہ کو بصرہ میں اپنا نائب بنا دیا۔[6] ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بصرہ میں اپنی گورنری کے دوران متعدد اصلاحات کیں، ان میں سب سے اہم کام یہ کیا
Flag Counter