Maktaba Wahhabi

528 - 1201
پورا شام عثمان رضی اللہ عنہ کی مظلومیت اور قتل ناحق سے سخت غیض و غضب میں تھا، انھیں عثمان رضی اللہ عنہ کے خون سے لت پت آپ کی وہ قمیص پہنچ چکی تھی جس میں آپ کی بیوی نائلہ کی وہ انگلیاں بھی تھیں جوعثمان رضی اللہ عنہ کی دفاع میں شہید ہوئی تھیں، آپ کی شہادت کاو اقعہ نہایت دردناک اور ہوش ربا تھا، اس نے پورے انسانی وجود کو جھنجھوڑ دیا تھا، دل تھرّا گئے تھے اورآنکھیں اشکبار تھیں۔ اسی طرح انھیں مدینہ کی تشویشناک صورت حال، اس پر بلوائیوں کے غلبہ اور خاندان بنوامیہ کے مکہ کی جانب راہ فرار اختیار کرنے کی خبر پہنچ چکی تھی، ان تمام حالات اور دیگر حوادث و عوامل کا اہل شام پر اور خصوصاً معاویہ رضی اللہ عنہ پر گہرا اثر تھا، اسی لیے آپ سوچتے تھے کہ قاتلین عثمان سے قصاص لینے اور ان کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہونے کی ذمہ داری مجھ پر ہے اور میں ہی عثمان رضی اللہ عنہ کے خون کا ولی ہوں، اور اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: وَمَن قُتِلَ مَظْلُومًا فَقَدْ جَعَلْنَا لِوَلِيِّهِ سُلْطَانًا فَلَا يُسْرِف فِّي الْقَتْلِ ۖ إِنَّهُ كَانَ مَنصُورًا ﴿٣٣﴾ (الاسرائ:33) ’’اور جو شخص قتل کر دیا جائے، اس حال میں کہ مظلوم ہو تو یقینا ہم نے اس کے ولی کے لیے پورا غلبہ رکھا ہے۔ پس وہ قتل میں حد سے نہ بڑھے، یقینا وہ مدد دیا ہوا ہوگا۔‘‘ چنانچہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے لوگوں کو جمع کیا اور عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت کو موضوع سخن بناتے ہوئے لوگوں سے مخاطب ہوئے اور کہا کہ وہ احمق منافقوں کے ہاتھوں ظلم و عدوان کے طور سے قتل کیے گئے، ان منافقوں نے آپ کے مقدس خون کا احترام نہیں کیا اور اسے حرام مہینا اور بلد حرام میں بہایا، اتنا سننا تھا کہ سارا مجمع جذبات سے بھڑک اٹھا، سب نے خون ناحق کی مذمت کی اورایک ہنگامہ برپا ہوگیا۔ حاضرین مجمع میں اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے، ان میں سے ایک صحابی مرہ بن کعب رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور کہا: اگر میں نے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث نہ سنی ہوتی تو نہ بولتا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فتنوں اور ان کی قربت والی حدیث سنائی اور کہا: اسی دوران کپڑے میں لپٹے ہوئے ایک شخص کا گزر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا: یہ اس وقت ہدایت پر ہوگا، میں اٹھ کر اسے دیکھنے لگا، تو وہ عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ تھے۔ میں آپ کا رخ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف کرکے پوچھنے لگا: کیا یہی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں۔[1] اسی طرح قاتلین عثمان سے قصاص کے مطالبہ پر معاویہ رضی اللہ عنہ ایک دوسری حدیث سے بھی بہت متاثر ہوئے اور حصول مقصد میں وہ حدیث ایک زبردست محرک اور عزم مصمم کی خالق ثابت ہوئی۔ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما ، عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے کہا کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے عثمان کو بلوایا، وہ آئے اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے کچھ باتیں کہیں، آخر میں آپ نے ان کے مونڈھوں کو تھپتھپاتے ہوئے کہا: ((یَا عُثْمَانُ إِنَّ اللّٰہَ عَسٰی أَنْ یَلْبَسَکَ قَمِیْصًا، فَإِنْ أَرَادَکَ الْمُنَافِقُوْنَ عَلٰی خَلْعِہٖ
Flag Counter