Maktaba Wahhabi

529 - 1201
فَلَا تَخْلَعْہٗ حَتّٰی تَلْقَانِیْ۔)) ’’اے عثمان! عنقریب اللہ تعالیٰ تمھیں ایک قمیص پہنائے گا، اگر منافقین اسے تمھارے جسم سے اتارنا چاہیں تو مت اتارنا، یہاں تک کہ مجھ سے آملو۔‘‘ میں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: اے ام المومنین! اب تک آپ نے یہ حدیث کیوں نہیں بتائی تھی؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہا: میں بھول گئی تھی، اللہ کی قسم! مجھے یہ حدیث یاد نہ آئی۔ نعمان بن بشیر رضی اللہ عنہما کا بیان ہے کہ میں نے یہ حدیث معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہما کو سنائی، لیکن آپ اس وقت تک راضی نہ ہوئے جب تک کہ خط کے ذریعہ سے عائشہ رضی اللہ عنہا سے اس کی تصدیق نہ کرلی، چنانچہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے یہ حدیث لکھ کر معاویہ رضی اللہ عنہ کو بھیجی۔[1] حقیقت واقعہ یہ ہے کہ اہل شام کی طرف سے معاویہ رضی اللہ عنہ کی قیادت میں قاتلین عثمان پر حکم الٰہی کی تنفیذ کا مطالبہ ہی علی رضی اللہ عنہ کی بیعت سے انکار کا بنیادی سبب تھا، نہ یہ کہ معاویہ رضی اللہ عنہ شام کی گورنری کے خواہاں تھے، یا خلافت کے بے جا مطالبہ پر بضد تھے، اس لیے آپ اس بات سے بخوبی واقف تھے کہ خلافت عمر رضی اللہ عنہ کے متعین کردہ شوریٰ کمیٹی کے باقی افراد کا معاملہ ہے اور ان میں علی رضی اللہ عنہ سے افضل اور مستحق کوئی دوسرا نہیں ہے۔[2] اس کی دلیل یہ حدیث ہے جسے یحییٰ بن سلیمان الجعفی نے بسند جید ابومسلم خولانی سے روایت کیا ہے کہ انھوں نے معاویہ رضی اللہ عنہ سے کہا: آپ علی رضی اللہ عنہ سے لڑرہے ہیں، کیا آپ ان کی طرح ہیں بھی؟ معاویہ رضی اللہ عنہ نے جواب دیا: ہرگز نہیں، اللہ کی قسم! میں بخوبی جانتا ہوں کہ وہ مجھ سے افضل ہیں، مجھ سے زیادہ خلافت کے مستحق ہیں، لیکن تمھیں نہیں معلوم کہ عثمان رضی اللہ عنہ ظلماًقتل کیے گئے اور میں ان کے چچا کا بیٹا ہوں اور ان کے خون کا بدلہ چاہتا ہوں، آپ لوگ علی کے پاس جاؤ اور ان سے کہو کہ قاتلین عثمان کو میرے حوالہ کردیں، میں ان کے سامنے جھکنے کے لیے تیار ہوں، چنانچہ وہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کے پاس گئے اور آپ سے اس سلسلہ میں گفتگو کی لیکن آپ نے قاتلین عثمان کو معاویہ رضی اللہ عنہ کے حوالہ نہ کیا۔[3] اور دوسری روایت میں ہے کہ وہ لوگ علی رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور اس سلسلہ میں گفتگو کی، علی رضی اللہ عنہ نے کہا: پہلے وہ بیعت کریں، پھر قاتلین کا مقدمہ میرے سامنے پیش کریں، لیکن معاویہ رضی اللہ عنہ نے اسے ماننے سے انکار کردیا۔[4] واضح رہے کہ کچھ روایات یہ تصویر پیش کرتی ہیں کہ معاویہ رضی اللہ عنہ نے ذاتی مفاد، دنیوی طمع اور بنوہاشم و بنوامیہ کے درمیان دور جاہلیت سے چلی آرہی قدیم عداوت کی وجہ سے علی رضی اللہ عنہ کے خلاف بغاوت کی تھی، علاوہ ازیں وہ روایات اصحاب رسول پر طعن و تشنیع، تہمتوں اور افتراپردازیوں کا ایک طومار کھڑا کرتی ہیں اورانھیں پر اعتماد
Flag Counter