بھاگ، اور وہ بچہ دیوار سے گر کر مرجاتا ہے تو اس کا کیا حکم ہے؟ عطاء نے جواب دیا: علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ڈرانے والے پر تاوان عائد ہوگا اس لیے کہ اس نے ہی اس کو خوفزدہ کیا تھا۔[1] جمہور علماء کسی معنوی مؤثر کے سبب قتل کی ضمانت کے وجوب کے قائل ہیں۔[2] ی:…طبیب کی غلطی اور کوتاہی سے مریض کی موت: اگر طبیب یا جانوروں کا معالج، علاج کے اصول و شروط کی مخالفت کرے، جس کے نتیجہ میں انسان یا جانور ہلاک ہوجائے تو وہ تلف کا ضامن ہوگا۔[3] چنانچہ ضحاک بن مزاحم کا بیان ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا: اے اطبائ، اور جانوروں کے معالجین اگر تم کسی انسان یا جانور کا علاج کرو، تو پہلے اپنی براء ت کا ذمہ لے لو، اس لیے کہ اگر تم نے کسی کا علاج کیا اور اپنی براء ت کا ذمہ نہیں لیا پھر مریض ہلاک ہوگیا تو قصور وار ہوگے۔[4] مجاہد رحمۃ اللہ علیہ سے روایت ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے طبیب کے بارے میں فرمایا کہ اگر وہ اپنے علاج پر کسی کو گواہ نہیں بناتا تو وہ خود کو ملامت کرے ۔ فرماتے ہیں: وہ ذمہ دار ہوگا۔[5] ک:…قصاص اور حد کے نتیجہ میں موت واقع ہونا: اگر کسی شخص پر حد یا قصاص نافذ کی جائے اور وہ مرجائے تو علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک قصاص لینے والا ذمہ دار نہ ہوگا۔[6] آپ فرماتے ہیں: جس شخص پر کتاب الٰہی کی روشنی میں قصاص نافذ ہوا اور وہ مرگیا تو اس کی کوئی دیت نہیں ہے۔[7] اور فرمایا: جو کسی ’’حد‘‘ میں مرگیا تو اسے حد نے قتل کیا ہے اس کی کوئی دیت نہیں، اللہ کی حدود میں سے ایک حد کی تنفیذ میں اس کی موت ہوئی ہے۔[8] نیز فرمایا: اگر زنا، چوری، یا تہمت کی وجہ سے کسی شخص پر حد نافذ ہوئی اور وہ مرگیا تو اس کی کوئی دیت نہیں۔[9] اس کی دلیل یہ ہے کہ قصاص واجب ہے اور یہ ایسا وجوب ہے کہ اس میں سلامتی مشروط نہیں، لہٰذا اگر قصاص کی تنفیذ میں کوئی کوتاہی یا زیادتی نہ ہوئی تو اس کی ادائیگی پر کوئی ذمہ داری نہیں۔[10] ل:…راہزن جب گرفتار کرلیا جائے: کوئی راہزن اگر اس حالت میں گرفتار کیا جائے کہ اس نے کسی کا مال نہ چھینا ہو اور نہ ہی کسی کو قتل کیا ہو تو اسے اس وقت تک قید میں رکھا جائے گا جب تک کہ وہ توبہ نہ کرلے اور اگر مال لوٹا ہے لیکن کسی کو قتل نہیں کیا تواس کا دایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں کاٹا جائے اور اگر قتل بھی کیا ہے اور مال بھی لوٹا ہے تودایاں ہاتھ اور بایاں پاؤں کاٹا جائے پھر پھانسی کے ذریعہ سے سزائے موت دی جائے گی، لیکن اگر ایسی صورت میں گرفتاری سے قبل وہ توبہ کرلیتا |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |