Maktaba Wahhabi

505 - 1201
اس لیے کہ اس جرم سے بچنے کا اہتمام نہیں کیا، اور سواری کو ہانکنے، راستہ بتانے یا سواری کرنے میں ایسی احتیاط اور بیدار مغزی سے کام نہ لیا جو انھیں اس جرم کے ارتکاب سے بچا لیتی۔[1] ٭ اور دوسری روایت میں ہے کہ اگر ان لوگوں کی کوتاہی ثابت نہ ہو، تو یہ لوگ جانی یا مالی نقصان کے ضامن نہ ہوں گے۔ چنانچہ آپ فرماتے ہیں: اگر وہ راستہ دو راستہ دو پکارتے ہوئے چلے جسے لوگ سنیں تو پھر اس پر کوئی ضمانت نہیں ہے۔[2] ایک اور روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا: اگر راستہ کشادہ ہو تو سواری چلانے والے پر کوئی ذمہ داری نہیں ہے۔[3] اس کی دلیل یہ ہے کہ راستہ کی کشادگی اور پیدل راہ گیروں کو متنبہ کرنا ہی اصل احتیاط اور توجہ ہے، لہٰذا اگر راہ گیر اپنے نقصان کی پروا نہیں کرتا تو یہ اس کی کوتاہی ہے، اگر ایسی صورت میں وہ حادثہ (ایکسیڈنٹ) کا شکار ہوجائیں، لہٰذا انھوں نے اپنے اوپر ظلم کیا، ان کاکوئی ذمہ دار نہ ہوگا۔ صحیح بات یہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ کے دونوں اقوال میں کوئی تعارض نہیں ہے، پہلی روایت میں آپ نے قصور اور کوتاہی کے ثبوت کی صورت میں سائق، قائد اور سوار کو قصور وار قرار دیا ہے، جب کہ دوسری روایت میں راہ گیروں کو قصور وار ٹھہرایا ہے کیونکہ اس میں انھی کا قصور ہے اور سائق، قائد اور سوار کا قصور نہیں۔[4] ھ:…ناجائز قبضہ جب جانی نقصان کا سبب بنے: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک اگر کسی شخص نے ناجائز جگہ پر کنواں کھودا، یا کوئی چیز رکھ دی، یا کوئی دیوار یا عمارت بنا لی، جس کی وجہ سے کسی کی موت ہوگئی مثلاً کنویں میں گرگیا یا سامنے کی چیز سے ٹکرا گیا، تو ناجائز قبضہ کرنے والا اس کا قصور وار ہوگا۔[5] چنانچہ آپ نے فرمایا: جس نے راستہ میں کنواں کھودا، یا لکڑی رکھ دی اور کسی انسان کو اس سے چوٹ لگ گئی تو لکڑی اور کنویں کا مالک اس کا قصور وار ہوگا۔[6] و:…اگر گواہی دینے میں غلطی ہوجائے: سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے نزدیک گواہی دینے میں غلطی کرجانے سے گواہ نقصان کاضامن ہوگا، چنانچہ اگر حد یا قصاص کے معاملہ میں کوئی انسان گواہی دینے میں غلطی کرجائے جس کے نتیجہ میں فرد جرم عائد کیے گئے شخص کا کوئی جسمانی عضو کاٹا جائے، یا قصاصاً قتل کردیا جائے تو گواہ اس کی دیت کا ضامن ہوگا۔[7] چنانچہ متعدد اسناد سے سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں وارد ہے کہ دو آدمیوں نے ایک آدمی کے خلاف چوری کی گواہی دی، علی رضی اللہ عنہ نے گواہی پاکر چور کا ہاتھ کاٹ دیا۔ دوسرے دن صبح کو ایک گواہ ایک آدمی لے کر آیا اور کہا: کل ہم نے جس چور کے بارے میں گواہی دی تھی اس میں غلطی ہوگئی اصل چور یہ ہے، علی رضی اللہ عنہ نے دوسرے
Flag Counter