دیتی تھی، میرا شریک بھی اپنے ساتھ پانی لے گیا تھا، جب کہ اس کی اونٹنی دودھ دیتی تھی، میں نے اپنا سارا پانی اونٹ کو پلادیا اور پانی ختم ہوگیا اور میں شدت پیاس سے بے تاب تھی، میں نے اپنے شریک سے پینے کے لیے پانی مانگا، لیکن اس نے اس وقت تک دینے سے انکار کردیا جب تک کہ میں خود کو اس کے حوالہ نہ کردوں، لیکن میں انکار کرتی رہی، یہاں تک کہ پیاس سے میری جان نکلنے لگی، میں نے خود کو اس کے حوالے کردیا، علی رضی اللہ عنہ نے یہ سن کر کہا:اللہ اکبر فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ (البقرۃ:173) ’’پھر جو مجبور ہوجائے اور وہ حد سے بڑھنے والا اور زیادتی کرنے والا نہ ہو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ میں اسے معذور سمجھتا ہوں۔[1] اور ایک روایت میں ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے اسے مزید کچھ سامان دیا اور چھوڑ دیا[2] فقہاء نے اس واقعہ کو زنابالجبر کے ضمن میں ذکر کیا ہے اور سب اس بات پر متفق ہیں کہ ایسی حالت میں مجبور سے حد ساقط ہوجائے گی۔[3] لیکن صحیح بات یہ ہے کہ زنا بالجبر اور زنا بالاضطرار میں فرق ہے۔ اضطرار میں کسی فعل پر اقدام اختیاری ہوتا ہے، جب کہ اکراہ و اجبار میں اختیار نہیں ہوتا بلکہ اس کام پر مجبور کیا جاتا ہے۔ اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اکراہ و اجبار کو مستقل اور اضطرار کو الگ ذکر کیا ہے، چنانچہ ’’اکراہ‘‘ کے بارے میں فرمایا: إِلَّا مَنْ أُكْرِهَ وَقَلْبُهُ مُطْمَئِنٌّ بِالْإِيمَانِ (النحل:106) ’’اس کے جسے مجبور کیا جائے اور اس کا دل ایمان پر مطمئن ہو۔‘‘ اور فرمایا: وَلَا تُكْرِهُوا فَتَيَاتِكُمْ عَلَى الْبِغَاءِ (النور:33) ’’اور اپنی لونڈیوں کو بدکاری پر مجبور نہ کرو۔‘‘ اور اضطرار کے بارے میں فرمایا: فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ (البقرۃ:173) ’’پھر جو مجبور کر دیا جائے، اس حال میں کہ نہ بغاوت کرنے والا ہو اور نہ حد سے گزرنے والا تو اس پر کوئی گناہ نہیں۔‘‘ سیّدنا علی رضی اللہ عنہ نے اضطرار والی آیت سے استدلال کیا، آپ کی وجہ استدلال یہ تھی کہ جب زندگی بچانے کے لیے مضطر سے اخروی سزا معاف ہوسکتی ہے تو ایسی دنیوی سزا جس کا تعلق حقوق اللہ سے ہے بدرجہ اولیٰ معاف کی جاسکتی ہے۔ اس مسئلہ سے واضح ہوتا ہے کہ علی رضی اللہ عنہ نے فقہی قاعدہ ’’اَلضَّرُوْرَاتٌ تُبِیْحُ الْمَحْظُوْرَاتِ‘‘ (ضرورت ممنوع چیزوں کو مباح کردیتی ہے) پر عمل کیا تھا۔[4] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |