تصنع کے ساتھ چلنا، یا لوگوں سے منہ پھیر کر بات کرنا۔ اپنے کپڑے اٹھا کر چلنا، مخصوص حرکت و انداز میں گاڑی ڈرائیو کرنا اور کبھی ریاکاری کا تعلق جسم سے ہوتاہے جیسا کہ اپنے لاغرپن اور کمزوری کا اظہار کرنا، تاکہ لوگ سوچیں کہ یہ صاحب کثرت عبادت، کثرت خوف اور فکر آخرت کی وجہ سے بہت لاغر ہوگئے ہیں، اس کے علاوہ بھی ریاکاری کی بہت سی اشکال ہیں جنھیں اپنا کر ریاکار لوگ دوسروں کے دلوں میں اپنا مقام و مرتبہ بنانا چاہتے ہیں۔[1] خلاصۂ کلام یہ ہے کہ اعمال خیر کی پابندی کرنا، کثرت سے اللہ کے ذکر و عبادت میں مشغول رہنا اور صرف اسی ذات واحد سے لرزاں و ترساں رہنا، اسی کے لیے کسی فرد بشر سے قطعاً خوفزدہ نہ ہونا، نیکوکاروں سے محبت کرنا، یہ سب اعمال صالحہ ہیں اور تمام مسلمانوں سے مطلوب ہیں، لیکن شرط یہ ہے کہ یہ تمام اعمال صرف اللہ کے لیے ہوں، کیونکہ ریاکاری میں تمام اعمال صالحہ غیر اللہ کے لیے ہوتے ہیں، لہٰذا ہر بندہ مومن پر نیت کی درستگی پہلے سے ضروری ہے، یہ نہیں کہ ریاکاری کا کھٹکا آجانے کے خوف سے عمل صالح کو چھوڑ دیا جائے۔ اے اللہ کے بندو! اعمال صالحہ کی تمام اقسام کو ریاکاری کی وبا سے بچاؤ اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کو یادکرو: ((مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ لِیُجَارِیَ بِہِ الْفُقَہَائَ أَوْ لِیُجَارِیَ بِہِ السُّفَہَائَ أَوْ یُصَرِّفَ بِہِ وَجُوْہَ النَّاسِ إِلَیْہِ أَدْخَلَہُ اللّٰہُ النَّارَ۔))[2] ’’جس نے اس نیت سے علم حاصل کیا کہ اس سے علمائے دین سے بحث و مباحثہ کرے یا بے وقوف لوگوں سے جھگڑا کرے، یا اس کے ذریعہ سے لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کرے اللہ تعالیٰ اسے جہنم میں داخل کرے گا۔‘‘ چنانچہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے ریاکاری جیسے مہلک مرض سے ڈرایا اور یہ واضح کردیا کہ اللہ کی بارگاہ میں اعمال کو قبولیت اس وقت تک نہیں ملتی جب تک کہ وہ صرف اللہ کے لیے اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے موافق نہ ہوں، نیز آپ متعدد مواقع پر سنت نبوی پر پابند عمل ہونے کے لیے ابھارتے رہے، فرمایا: اپنے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریق کی اقتداء کرو، وہی سب سے افضل طریقہ ہے، ان کے سنتوں پر چلو، وہ سب سے بہترین سنتیں ہیں۔[3] (4)خود پسندی: امیر المومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں: خود پسندی عقلوں کے لیے آفت ہے۔[4] خود پسندی ایک ایسی آفت ہے جو نیک اعمال کو برباد اور خود پسندوں کو ہلاک کردیتی ہے، یہ ایک عارضہ ہے جو |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |