21: تمھاری زبان تم سے وہی مطالبہ کرے گی جس کا تم اسے عادی بناؤ گے۔[1] 22: جو شخص لایعنی اور غیرضروری چیزوں کے پیچھے پڑتا ہے اس سے اس کی ضرورت کی چیزیں فوت ہوجاتی ہیں۔[2] 23: بھلے لوگوں کے ساتھ رہو شر پسندوں سے محفوظ رہو گے۔[3] 24: نیکوں کی صحبت غنیمت ہے۔[4] 25: احمق کی صحبت دنیا میں نقصان اور آخرت میں ندامت وحسرت کا ذریعہ ہے۔[5] 26: تیرے نفس کے باادب ہونے کے لیے کافی ہے کہ جو دوسرے کے لیے ناپسند کرے اپنے لیے بھی ناپسند کرے۔[6] 27: کہنے والے کو نہ دیکھو، بلکہ یہ دیکھو کہ وہ کیا کہہ رہا ہے۔[7] 28: اچھا انسان وہ ہے جو دوسرے کے لیے نفع بخش ہو۔[8] 29: انسان اپنی زبان کے نیچے چھپا ہوا ہوتاہے۔[9] 30: زبان ایک کسوٹی ہے جسے جہالت نشانے سے بہکا دیتی ہے اور عقل اسے درست کرتی ہے۔[10] 31: تمھارا حقیقی بھائی وہ ہے جو مشکلات میں تمھارا غم خوار ہو۔ [11] 32: ہر انسان کی قیمت اس کام سے لگائی جاتی ہے جسے وہ بہتر طریقہ سے انجام دیتا ہے۔ 33: نیک دل انسان کے حملہ سے ڈرو جب وہ بھوکا ہو اور کمینہ شخص کے حملہ سے ڈرو جب وہ آسودہ ہو۔ 34: نفس خواہشات کو ترجیح دیتا ہے، سہل اور سست راہ اختیار کرتا ہے، تفریحات کی طرف لپکتا ہے، برائیوں پر ابھارتاہے، بدی کا مرکز ہے، راحت پسند ہے، کام چور ہے، اگر اس کو مجبور کرو تو لاغر ہو جائے اور اگر چھوڑ دو تو برباد ہوجائے۔ [12] 35: عجز و درماندگی آفت ہے، صبر بہادری ہے، زہد خزانہ ہے اور ورع ڈھال ہے۔ 36: دوسروں کے غلام مت بنو، جب کہ اللہ تعالیٰ نے تمہیں آزاد پیدا کیا ہے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |