اسے چھوٹا سمجھا تو گویا اس کی تعظیم کی اور اگر چھپالے گئے تو گویا اس کا حق ادا کردیا اور اگر جلدی کی تو گویا اسے مبارکباد دی۔[1] 10: بے ادبی اور بدتمیزی شرافت کے منافی ہے۔[2] 11: حاسدوں کو کبھی آرام و سکون نہیں مل سکتا۔[3] 12: حاسد، بے گناہوں پر غصہ دکھاتا ہے۔[4] 13: اللہ احکم الحاکمین کی طرف سے بغاوت کرنے والوں کے لیے تباہی ہے۔[5] 14 جو شخص بغاوت کی تلوار سونتتا ہے وہ اسی تلوار سے قتل کیا جاتا ہے۔[6] 15: ظلم کی ابتدا کرنے والے کو کل کے دن اپنے ہاتھوں عبرت ملے گی۔[7] یہ ترہیب اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے مستفاد ہے: وَيَوْمَ يَعَضُّ الظَّالِمُ عَلَىٰ يَدَيْهِ يَقُولُ يَا لَيْتَنِي اتَّخَذْتُ مَعَ الرَّسُولِ سَبِيلًا ﴿٢٧﴾ (الفرقان:27) ’’اور جس دن ظالم اپنے دونوں ہاتھ دانتوں سے کاٹے گا، کہے گا اے کاش! میں رسول کے ساتھ کچھ راستہ اختیار کرتا۔‘‘ 16: مشکلات ومصائب کو چھپانا کمال مردانگی ہے۔[8] 17: بدخواہ کے ساتھ احسان کرو، تم اس کی بدخواہی کو روک دو گے۔[9] 18: کسی محسن کا احسان، احسان مند کی زبان کاٹ دیتا ہے۔[10] 19: جس نے اپنی گفتار میں مٹھاس پیدا کی اس کے معتقدین زیادہ ہوئے۔ [11] 20: جس کی بات میں سچائی کم ہوئی اس کے دوست بھی کم ہوئے۔ [12] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |