وَالَّذِينَ يَبِيتُونَ لِرَبِّهِمْ سُجَّدًا وَقِيَامًا ﴿٦٤﴾ (الفرقان:64) ’’اور وہ جو اپنے رب کے لیے سجدہ کرتے ہوئے اور قیام کرتے ہوئے رات گزارتے ہیں۔‘‘ اسی تہجد کی نماز کے بارے میں فرمایا: ’’مومن کا نور رات کی نماز (تہجد) سے ہے۔‘‘[1] 2: دین کی درستگی و سلامتی، ورع و تقویٰ میں ہے اور اس کی خرابی و بربادی لالچ میں ہے۔[2] 3: خوش خبری ہے اس شخص کے لیے جس نے جو سیکھا اور جانا اور اس پر عمل کیا۔[3] 4: فرصت کا وقت بادل چھٹنے کی طرح جلدی سے گزر جاتا ہے۔[4] 5: قساوت قلبی، شکم سیری کا نتیجہ ہوتی ہے۔[5] 6: شرافت کا معیار فضل و ادب ہے نہ کہ خاندان و نسب۔[6] 7: اخلاق کا حسن، شکل و صورت کے حسن سے کہیں زیادہ بارونق ہوتا ہے۔[7] 8: اخلاق کی فراخی میں روزیوں کے خزانے پوشیدہ ہیں۔[8] 9: حسن سلوک اور بھلائی افضل ترین خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے۔[9] ایک مرتبہ امیرالمومنین علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ لوگ جمع ہوئے اور معروف (حسن سلوک و بھلائی) کے حوالہ سے آپس میں گفتگو کرنے لگے، معروف پر ابھارنے اور اس کی طرف رغبت دلانے کے لیے آپ نے اس موقع کو غنیمت سمجھا اور فرمایا: معروف (حسن سلوک اور بھلائی) افضل ترین خزانوں میں سے ایک خزانہ ہے اور پاکیزہ ترین کھیتیوں میں سے ایک کھیتی ہے۔ اگر کوئی اس حسن سلوک اور بھلائی کی ناشکری کرے اور فراموش کردے تو اس کی وجہ سے تم حسن سلوک اور بھلائی سے کنارہ کشی مت اختیار کرو، کیونکہ ان لوگوں کی شکر گزاری جو تمھارے حسن سلوک اور بھلائی سے مستفید نہیں ہوئے ہیں ان کی ناشکری پر بھاری ہے لہٰذا جو بھلائی تم نے اپنی ذات کے ساتھ کی ہے دوسروں سے اس کی تعریف کے خواہاں نہ رہو، کوئی بھلائی اسی وقت کامل ہوتی ہے جب اس میں تین چیزیں بدرجہ اتم موجود ہوں: (1) اسے چھوٹا سمجھنا (2) اسے پوشیدہ رکھنا (3) اسے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |