Maktaba Wahhabi

407 - 1201
کسی صحابی نے، بلکہ سب نے اس سے منع کیا، پس اس ممانعت کی مخالفت کرنا دراصل دین میں بدعت ایجاد کرنا ہے جس کا آخری انجام گمراہی ہے۔ چنانچہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہر جمعہ کو خطبہ مسنونہ میں فرماتے تھے: ((أَمَّا بَعْدُ! فَإِنَّ خَیْرَ الْحَدِیْثِ کِتَابُ اللّٰہِ، وَخَیْرَ الْہَدْیِ ہَدْیُ مُحَمَّدٍ، وَ شَرِّ الْاُمُوْرِ مُحْدَثَاتُہَا وَکُلُّ بِدْعَۃٍ ضَلَالَۃٌ وَکُلُّ ضَلَالَۃٍ فِی النَّارِ۔))[1] ’’حمد و صلاۃ کے بعد! یقینا سب سے بہترین بات اللہ کی کتاب ہے اور سب سے بہترین طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے اور سب سے برا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے۔‘‘ اور فرمایا: ((مَنْ أَحْدَثَ فِیْ أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہُ فَہُوَ رَدٌّ۔))[2] ’’جس نے ہمارے اس امر (دین) میں کوئی نئی بات نکالی جو اس میں نہیں ہے تو وہ مردود ہے۔‘‘ پابندی کے ساتھ کسی ایک دن اور کسی ایک جگہ پر اس طرح اکٹھا ہونا کہ وہاں عبادت کرنے کے لیے دور دراز کا سفر کیا جائے، صرف انھیں مقامات اور ایّام کے لیے جائز ہے جن کی اسلامی شریعت نے اجازت دی ہے، جیسا کہ مکہ میں مناسک حج کی ادائیگی کے لیے سفر کرنا اور وہاں عرفہ، منیٰ اور مزدلفہ میں اکٹھا ہونا، یا اسی طرح عیدین کی نماز او رجمعہ و جماعت کے لیے جمع ہونا، یہ ایسے اسلامی شعائر ہیں جن کی تعظیم اور پابندی کا اللہ نے حکم دیا ہے اور ان کا احترام کرنے والوں کی یہ کہہ کر تعریف کی ہے: ذَٰلِكَ وَمَن يُعَظِّمْ شَعَائِرَ اللَّـهِ فَإِنَّهَا مِن تَقْوَى الْقُلُوبِ ﴿٣٢﴾ (الحج:32) ’’یہ اور جو اللہ کے نام کی چیزوں کی تعظیم کرتا ہے تو یقینا یہ دلوں کے تقویٰ سے ہے۔‘‘ مذکورہ مقامات و ایّام مقدسہ کے علاوہ سال میں دوسرے دن کو مقدس ماننا، یا کسی جگہ کے لیے سفر باندھنا دین میں بدعت ہے اور عبادت کے نام پر ایسا عمل ہے جس کی اجازت اللہ تعالیٰ نے نہیں دی ہے۔ آج یہی مزارات عوام الناس کے نزدیک مقاماتِ مقدسہ کی نظر سے دیکھے جارہے ہیں، سال کے کسی ایک خاص دن نذر و نیاز اور ذبیحہ وغیرہ پیش کرنے کے لیے ان مزارات پر جمع ہوتے ہیں۔ وہاں پہنچنے کے لیے دور دراز کا سفر کرتے ہیں، یہ حد درجہ بری حرکت اور مذموم عمل ہے، کیونکہ جو عبادات کسی وقت کے ساتھ خاص نہیں ہیں اگر انھیں کسی ایسی رات یا دن یا جگہ کے ساتھ مخصوص کردیا جائے جس کی تخصیص شریعت نے نہیں کی ہے اور یہ عقیدہ رکھا جائے کہ اس خاص وقت، دن، یا جگہ میں وہ عمل کرنے میں برکت ہے، یا اس عمل کی اہمیت بڑھ جاتی ہے، اس کا ثواب بڑھ جاتاہے یا وہ یقینی طور سے قبول ہوجاتا ہے، تو یہی اعمال جنھیں عبادات کی حیثیت حاصل تھی، ذاتی مداخلت کی وجہ سے بدعت میں بدل جاتی ہیں، اس لیے کہ کسی عمل سے ثواب عطا کرنا توقیفی ہے، جس کا حق صرف شارع کو حاصل ہے، چنانچہ مزارات کے تعلق اور انھی بدعات و خرافات کے نتیجہ میں بڑے بڑے مفاسد سامنے آئے، یہیں سے قبروں اور
Flag Counter