وَرَسُوْلُہُ۔))[1] ’’مجھے حد سے زیادہ نہ بڑھاؤ، جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کو حد سے آگے بڑھایا، بے شک میں اللہ کا بندہ ہوں، تو تم مجھے اللہ کا بندہ اوراس کا رسول کہو۔‘‘ چنانچہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر سے کسی امید لگانے کی اتنی سخت ممانعت ہے جب کہ آپ اللہ کے سب سے مکرم و معزز بندہ ہیں، سید الاوّلین و الآخرین ہیں، تمام مخلوق میں بالاتفاق سب سے افضل ہیں اور بروز قیامت اللہ کے سب سے مقبول سفارشی ہیں تو بھلا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے علاوہ دوسرے اولیاء اور نیکوکاروں کی قبروں سے کیوں کر کوئی امید لگائی جاسکتی ہے۔ لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی صریح ممانعت کے باوجود اگر کوئی شخص آپ کی مخالفت کرتاہے یعنی اولیاء و نیکوکاروں کی قبروں پر عرس مناتا یا عید گاہ بناتا ہے تو اسے اس تنبیہ الٰہی سے خبردار رہنا چاہیے: فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ ﴿٦٣﴾ (النور:63) ’’سو لازم ہے کہ وہ لوگ ڈریں جو اس کاحکم ماننے سے پیچھے رہتے ہیں کہ انھیں کوئی فتنہ آپہنچے، یا انھیں دردناک عذاب آپہنچے۔‘‘ خلاصہ یہ کہ قبروں سے متعلق خیرالقرون کے مسلمانوں کا طرز عمل ہمارے سامنے ہے، اب اگر کوئی شخص ان کے طرز عمل کو چھوڑ کر اس گمان میں ان کی مخالفت کرتا ہے کہ ہمارا عمل کارثواب اورباعث رضائے الٰہی ہے تو منطقی طور سے یہی کہا جائے گا کہ اس کا یہ عمل بدعت ہے اور شریعت پر ظلم ہے، یا یہ کہ یہ شخص علم و فضل میں خیرالقرون کی برگزیدہ ہستیوں پر فوقیت رکھتا ہے، ایسے ہی شخص کے بارے میں امام مالک رحمۃ اللہ علیہ فرماتے تھے: ’’…جس شخص نے اس امت میں کوئی ایسا عمل ایجاد کیا جسے اس کے اسلاف صالحین نے نہیں کیا تھا، تو گویا اس کا گمان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دین میں خیانت کی ہے، اس لیے کہ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ (المائدۃ:3) ’’آج میں نے تمھارے لیے تمھارے دین کو مکمل کردیا۔‘‘ اس لیے جو عمل اُس دور (نبوی) میں دین نہیں تھا آج بھی دین نہیں ہوگا۔‘‘[2] اور فرماتے تھے: ’’سنت کی مثال کشتی نوح علیہ السلام کی سی ہے، کہ جو اس میں سوار ہوا نجات پاگیا اور جو اس سے پیچھے رہا وہ ڈوب گیا۔‘‘[3] عبادت کے نام پر قبروں و مزاروں کی تعمیر و آبادکاری ایسا عمل ہے جسے نہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا اور نہ ہی |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |