کردے اور تصاویر کو مسخ کردے؟ علی رضی اللہ عنہ نے کہا: میں جارہا ہوں، اے اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جاؤ، چنانچہ آپ گئے پھر لوٹ کر آئے تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے کسی بت کو نہیں چھوڑا، سب کو توڑ دیا، ساری اونچی قبروں کو برابر کردیا اور تصویروں کو مسخ کردیا۔ پھر آ پ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ عَادَ لِصَنْعِہٖ شَیْئٌ مِنْ ہٰذَا فَقَدْ کَفَرَ بِمَا أُ نْزِلَ عَلٰی مُحَمَّدٍ۔))[1] ’’جس نے مذکورہ چیزوں میں سے کسی چیز کو دوبارہ کیا تو اس نے محمد کی لائی ہوئی شریعت کا انکار کیا۔‘‘ چنانچہ اسی تربیت نبوی کی حرارت تھی کہ جب آپ امیر المومنین بنائے گئے تو آپ نے ابوالہیاج اسدی کو اسی مہم پر روانہ کیا او ران سے کہا: میں تمہیں اسی مہم پر بھیج رہا ہوں جس پر مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیجا تھا، جاؤ تم کسی بت کو نہ چھوڑنا، سب کو ڈھا دینا، کسی اونچی قبر کو نہ چھوڑنا، اسے ضرور برابر کردینا۔[2] امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ قبروں کی زیارت کرنے اور آخرت کا احساس تازہ رکھنے کے لیے بکثرت قبرستان جایا کرتے تھے۔ ایک مرتبہ آپ قبرستان کے پاس کھڑے ہوئے او رکہنے لگے:’’اے شہر خموشاں کے مکینو! ہمیں اپنے بارے میں بتاؤ، یہاں کی خبر تو یہ ہے کہ تمھاری منکوحہ بیویاں دوبارہ نکاح کرچکی ہیں، تمھارا ترکہ تقسیم ہوچکا ہے، اور تمھارے گھروں میں دوسرے لوگ آباد ہوچکے ہیں۔‘‘ پھر آپ نے فرمایا: ’’سن لو! میں اللہ کی قسم اُٹھا کر کہتا ہوں اگر یہ لوگ بولتے تو یہی جواب دیتے کہ تقویٰ سے بہتر ہم نے کوئی سامان زندگی نہیں دیکھا۔‘‘ [3] آپ ہر ممکن طریقہ اور ہر چہار جانب سے توحید کو نکھارنے، شرک اور اس کے اسباب کا قلع قمع کرنے کی کوشش کرتے رہے، آپ نے قبروں کو سجدہ گاہ بنانے سے سختی سے منع کیا، کیونکہ اس سے انسان شرک کے فتنہ کا شکارہوسکتا ہے اور وہ مردوں کی عبادت کا ذریعہ بن سکتی ہیں۔ آپ نے ایسے لوگوں کے بارے میں فرمایا کہ سب سے برا آدمی وہ ہے جو قبروں کو سجدہ گاہ بناتا ہے۔[4] آپ نے یہ بات نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اس فرمان کی اتباع میں کہی: (( اِشْتَدَّ غَضَبُ اللّٰہِ عَلٰی قَوْمِ اتَّخَذُوْا قُبُوْرَ أَنْبِیَائِ ہِمْ مَسَاجِدَ۔))[5] ’’اللہ کا سخت غضب ہو اس قوم پر جنھوں نے اپنے انبیاء کی قبروں کو سجدہ گاہ بنالیا۔‘‘ اس مقام پر یہ بات فائدہ سے خالی نہ ہوگی کہ قبروں کی زیارت کے کیا مقاصد ہیں؟ چنانچہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت طیبہ کی روشنی میں قبروں کی زیارت کے دو مقاصد ہیں: 1: موت کی یادآوری اور اس سے عبرت پکڑنا۔ 2: میت کی بخشش اور اس پر رحمت الٰہی کے لیے دعا کرنا۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |