Maktaba Wahhabi

394 - 1201
’’پس جان لے کہ بے شک حقیقت یہ ہے کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور اپنے گناہ کی معافی مانگ۔‘‘ یہ آیت کریمہ بتاتی ہے کہ جس شخص کو اللہ کی جتنی زیادہ معرفت ہوگی اتنا ہی زیادہ وہ اللہ سے خوف کھائے گا، جیسا کہ اللہ کا ارشاد ہے: إِنَّمَا يَخْشَى اللَّـهَ مِنْ عِبَادِهِ الْعُلَمَاءُ ۗ (فاطر:28) ’’اللہ سے تو اس کے بندوں میں سے صرف جاننے والے ہی ڈرتے ہیں۔‘‘ قرآن مجید کا صاف اعلان ہے کہ اللہ کے بابرکت اسماء اور بلند وکامل صفات کی معرفت ایمان کی زیادتی، اس کی تقویت اور دل میں پختگی کا قوی ترین ذریعہ ہے۔ اللہ سے معرفت اس بات کو متضمن ہے کہ اس کی وحدانیت کی تینوں اقسام یعنی توحید ربوبیت، توحید الوہیت اور توحید اسماء و صفات کی معرفت ہو، کیونکہ یہی ایمان کی روح اور اس کی غایت و اساس ہیں، بندہ کو جتنا ہی اللہ کے اسماء حسنی و صفات علیا کی معرفت ہوگی اتنا ہی اس کے ایمان میں اضافہ اور یقین میں پختگی ہوگی۔[1] اللہ تعالیٰ فرماتاہے: وَلِلَّـهِ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ فَادْعُوهُ بِهَا ۖ وَذَرُوا الَّذِينَ يُلْحِدُونَ فِي أَسْمَائِهِ ۚ سَيُجْزَوْنَ مَا كَانُوا يَعْمَلُونَ ﴿١٨٠﴾ (الاعراف:180) ’’اور سب سے اچھے نام اللہ ہی کے ہیں، سو اسے ان کے ساتھ پکارو اور ان لوگوں کو چھوڑ دو جو اس کے ناموں کے بارے میں سیدھے راستہ سے ہٹتے ہیں، انھیں جلد ہی اس کا بدلہ دیا جائے گا جو وہ کیا کرتے تھے۔‘‘ اور فرمایا: قُلِ ادْعُوا اللَّـهَ أَوِ ادْعُوا الرَّحْمَـٰنَ ۖ أَيًّا مَّا تَدْعُوا فَلَهُ الْأَسْمَاءُ الْحُسْنَىٰ ۚ (الاسراء:110) ’’کہہ دے اللہ کو پکارو، یا رحمان کو پکارو، تم جسے بھی پکارو گے سو یہ بہترین نام اسی کے ہیں۔‘‘ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ((اِنَّ لِلّٰہِ تِسْعَۃٌ وَّ تِسْعِیْنَ اِسْمًا۔ مِئَۃٌ إِلَّا وَاحِدَۃٌ۔ مَنْ أَحْصَاہَا دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔))[2] ’’بے شک اللہ کے ننانوے نام ہیں -سو میں ایک کم- جس نے ان کا احصاء کرلیا جنت میں داخل ہوگا۔‘‘ اس حدیث میں احصاء کرنے کا مطلب ہے کہ یاد کرلیا، ان کے معانی کو سمجھ لیا، ان کے حروف ومعانی پر عقیدہ پختہ ہوگیااو ران کے ذریعہ سے اللہ کی عبادت کی وہ جنت میں داخل ہوگا، اور جنت تو مومنوں ہی کے لیے ہے۔[3]
Flag Counter