Maktaba Wahhabi

393 - 1201
وَقَالُوا حَسْبُنَا اللَّـهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ ﴿١٧٣﴾فَانقَلَبُوا بِنِعْمَةٍ مِّنَ اللَّـهِ وَفَضْلٍ لَّمْ يَمْسَسْهُمْ سُوءٌ وَاتَّبَعُوا رِضْوَانَ اللَّـهِ ۗ وَاللَّـهُ ذُو فَضْلٍ عَظِيمٍ ﴿١٧٤﴾ إِنَّمَا ذَٰلِكُمُ الشَّيْطَانُ يُخَوِّفُ أَوْلِيَاءَهُ فَلَا تَخَافُوهُمْ وَخَافُونِ إِن كُنتُم مُّؤْمِنِينَ ﴿١٧٥﴾ (آل عمران:173-175) ’’وہ لوگ کہ لوگوں نے ان سے کہا کہ بے شک لوگوں نے تمھارے لیے (فوج) جمع کر لی ہے، سو ان سے ڈرو، تو اس (بات) نے انھیں ایمان میں زیادہ کر دیا اور انھوں نے کہا ہمیں اللہ کافی ہے اور وہ اچھا کار ساز ہے۔تو وہ اللہ کی طرف سے عظیم نعمت اور فضل کے ساتھ لوٹے، انھیں کوئی برائی نہیں پہنچی اور انھوں نے اللہ کی رضا کی پیروی کی اور اللہ بہت بڑے فضل والا ہے۔ یہ تو شیطان ہی ہے جو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے، تو تم ان سے مت ڈرو اور مجھ سے ڈرو، اگر تم مومن ہو۔‘‘ اللہ تعالیٰ نے ان چند آیات میں مومنوں کو خبردار کیا کہ شیطان کے دوستوں سے مت ڈرو، صرف مجھ سے ڈرو، اس لیے کہ صرف اللہ کا خوف اور اس کے احکامات کی بجاآوری ہی ممنوعات سے اجتناب کا ذریعہ ہے اور جب یہ دونوں چیزیں پائی جائیں گی تو مصائب و مشکلات دور ہوں گی، اور دشمنوں پر فتح نصیب ہوگی، چنانچہ یہی وجہ تھی کہ امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ نے فرمایا تھا کہ ’’اور کوئی بندہ اگرڈرے تو صرف اپنے گناہوں کی وجہ سے‘‘[1]پس اگر کوئی مخلوق انسان کے سر پر مسلط ہے تو یہ اس کے گناہوں کی سزا ہے، انسان خاص طور سے ایسے وقت میں اللہ سے خوف کھائے اور اپنے گناہوں سے توبہ کرے جن کی پاداش میں اسے مصائب و مشکلات کو جھیلنا پڑ رہا ہے۔[2] جیسا کہ ایک اثر میں وارد ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: ((أَنَا اللّٰہُ ، مَالِکُ الْمُلُوْکِ، قُلُوْبِ الْمُلُوْکِ، وَنَوَاصِیْہِمْ بِیَدِیْ، مَنْ أَطَاعَنِیْ جَعَلْتُہُمْ عَلَیْہِ رَحْمَۃً ، وَمَنْ عَصَانِیْ جَعَلْتُہُمْ عَلَیْہِ نِعْمَۃٌ، فَلَا تَشْتَغِلُوْا بِسَبِ الْمُلُوْکِ وَأَطِیْعُوْنِیْ اُعْطِفُ قُلُوْبَہُمْ عَلَیْکُمْ۔)) [3] ’’میں اللہ ہوں، تمام بادشاہوں کا مالک ہوں، تمام بادشاہوں کے دل و دماغ میرے ہاتھ میں ہیں، جو میری اطاعت کرے گا میں اس کے لیے بادشاہوں کو مہربان کردوں گا اور جو میری نافرمانی کرے گا میں اس کے لیے بادشاہوں کو عذاب بنا کر مسلط کردوں گا، لہٰذا بادشاہوں کی عیب جوئی اور انھیں برا بھلا کہنے میں نہ پھنسو، میری اطاعت کرو میں ان کے دلوں کو تمھارے لیے نرم کردوں گا۔‘‘ (2) امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ لوگوں کو اللہ کے اسماء وصفات کا معنی مطلب بتاتے ہیں: اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے: فَاعْلَمْ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا اللَّـهُ وَاسْتَغْفِرْ لِذَنبِكَ (محمد:19)
Flag Counter