ابوبکر رضی اللہ عنہ کی امامت کے اثبات کے لیے معہود تھا، اور امامت کے مسئلہ میں کسی بھی فیصلہ کن بات کے لیے خبر متواتر، یا اجماع ہی دلیل بن سکتی ہے، ہمیں ان لوگوں کی بات کی بالکل پرواہ نہیں کرنا چاہیے جو کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کی امامت پر اجماع نہیں ہواتھا، اس لیے کہ ان کی امامت تسلیم کرنے سے کسی کو انکار نہ تھا، اس وقت فتنوں کی جو آگ لگی اس کے اسباب و عوامل دوسرے تھے۔‘‘[1] 8: ابوعبداللہ بن بطہ فرماتے ہیں: ’’سیّدنا علی رضی اللہ عنہ کی بیعت متفقہ اور باعث رحمت بیعت تھی، آپ خود اس کے دعوے دار نہ ہوئے اور نہ ہی تلوار کی نوک پر لوگوں کو اپنی بیعت کے لیے مجبور کیا، نہ ہی اپنے خاندان کو لے کر ان پر چڑھ دوڑے، بلکہ منصب خلافت کو سنبھال کر خود خلافت کو شرف کا تاج پہنایا اور اپنے عدل وانصاف کے ذریعہ سے اسے چمک د ار موتیوں کا جوڑا پہنایا، اپنی قدر و منزلت کے ذریعہ سے خلافت کو عظمت کا چاند لگایا، آپ نے اسے لینے سے انکار کردیا، لیکن لوگوں نے اس پر مجبور کیا، آپ اس سے پیچھے ہٹتے رہے، لیکن لوگ آپ پر دباؤ ڈالتے رہے۔‘‘[2] 9: ابوحامد غزالی فرماتے ہیں: ’’’تمام صحابہ کا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو خلیفہ اوّل ماننے پر اجماع رہا، پھر ابوبکر نے عمر رضی اللہ عنہ کو نامزد کیا، ان کے بعد عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت پر سب کا اجماع ہوا، پھر علی رضی اللہ عنہ کی خلافت پر اجماع ہوا۔ ان صحابہ کے بارے میں ہرگز ہرگز یہ گمان نہیں کیا جاسکتا کہ انھوں نے کسی ذاتی منفعت کی خاطر اللہ کے دین میں خیانت کی ہوگی۔ امت کی خلافت کے لیے بالترتیب ان کا یہ اجماع اس بات کی سب سے اچھی دلیل ہے کہ فضائل و مناقب میں بھی وہ انھیں درجات کے حامل تھے، اسی وجہ سے اہل سنت ان کے فضل و شرف کا درجہ متعین کرتے وقت اسی ترتیب کا عقیدہ رکھتے ہیں۔ اہل سنت نے اس پر بس نہیں کیا بلکہ اس سلسلہ میں اخبار و روایات کی تلاش جاری رکھی اوربالآخرایسی روایات انھیں ملیں جو اس ترتیب کی تائید میں صحابہ اور اہل اجماع کے مستند دلائل رہے ہیں۔‘‘[3] 10: ابوبکربن العربی فرماتے ہیں: ’’جب اللہ تعالیٰ نے اپنی تقدیر اور فیصلہ کو نافذ کردیا (یعنی عثمان رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے) تو یہ بات واضح ہوگئی کہ اللہ تعالیٰ پوری امت کو یوں ہی ضائع نہیں کردے گا، بلکہ عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد لوگوں کو ایک ایسے خلیفہ کی بہرحال ضرورت تھی جو ان کے معاملات کو دیکھے، لیکن چونکہ تینوں پیشرو خلفاء کے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |