احادیث سنو چنانچہ ہم دونوں ان کے پاس گئے دیکھا تو وہ اپنے باغ میں کام کررہے تھے ہمیں دیکھ کر انھوں نے اپنی چادر سنبھالی اور گوٹ مار کر بیٹھ گئے، پھر ہم سے حدیث بیان کرنے لگے، جب مسجد نبوی کی تعمیر کا تذکرہ ہوا، وہ کہنے لگے: ہم لوگ ایک ایک اینٹ اٹھا رہے تھے اور عمار دو دواینٹیں اٹھارہے تھے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو دیکھا تو ان کے جسم سے دھول مٹی جھاڑنے لگے اور فرمایا: ((وَیْح عَمَّار[1] تَقْتُلُہٗ الْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ یَدْعُوْہُمْ اِلَی الْجَنَّۃِ وَیَدَعُوْنَہٗ اِلَی النَّارِ۔)) ’’افسوس! عمار کو ایک باغی جماعت قتل کرے گی، جسے عمار جنت کی دعوت دیں گے اور وہ جماعت عمار کو جہنم کی دعوت دے رہی ہوگی۔‘‘ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ عمار رضی اللہ عنہ کہہ رہے تھے کہ ’’اَعُوْذُ بِاللّٰہِ مِنَ الْفِتَنِ‘‘ میں فتنوں سے اللہ کی پناہ مانگتاہوں۔ [2] اور صحیح مسلم کی روایت میں ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ جس وقت خندق کھود رہے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے سرسے مٹی جھاڑ رہے تھے اور فرما رہے تھے: ((بؤسُ ابْنِ سُمَیَّۃَ تَقْتُلَکَ فِئَۃٌ بَاغِیَۃٌ۔))[3] ’’اے سمعیہ کے بیٹے! افسوس تمھاری خستہ حالی اور مظلومیت پر تمہیں ایک باغی جماعت قتل کرے گی۔ ‘‘ امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی ’’تَقْتُلَ عَمَّارًا اَلْفِئَۃُ الْبَاغِیَۃُ‘‘[4]ذکر کرنے کے بعد فرماتے ہیں: نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان علی رضی اللہ عنہ کی امامت کی درستگی اور ان کی اطاعت کے وجوب کی دلیل ہے، جو شخص آپ کی اطاعت کی طرف بلائے، وہ جنت کی طرف بلا رہا ہے اور جو شخص کسی کو ان سے قتال پر ابھارے، وہ جہنم کی طرف بلارہا ہے۔ خواہ وہ اس کا ارتکاب کسی تاویل کے نتیجہ میں کرے یا بغیر تاویل بغاوت سے طور سے کرے۔ ہمارے اصحاب واسلاف کے دو اقوال میں صحیح ترین قول یہی ہے کہ جن لوگوں نے علی رضی اللہ عنہ سے قتال کیا انھیں غلطی کا مرتکب قرار دیا جائے یہی ان ائمہ فقہ کا بھی مسلک ہے جنھوں نے اسی واقعہ کو بنیاد بنا کر یہ مسئلہ مستنبط کیا ہے کہ جو لوگ تاویل کے نتیجہ میں حکام و ائمۃ المسلمین سے بغاوت کریں ان سے قتال کرنا جائزہے۔ یہی وجہ ہے کہ جب امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ نے علی رضی اللہ عنہ کے طرز عمل کو بنیاد بناکر تاویل کے نتیجہ میں ائمۃ المسلمین سے بغاوت کرنے والوں سے قتال کرنے کا فتویٰ دیا تو یحییٰ بن معین نے ان پر اعتراض کیا، اور کہا: کیا طلحہ اور زبیر رضی اللہ عنہما بھی باغیوں کے حکم میں ہوں گے؟ لیکن امام احمد ابن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے یحییٰ بن معین کے اس اشکال کی تردید کی اور کہا: آپ پر حیرت ہے! اس مقام پر اگر امام شافعی علی رضی اللہ عنہ کے موقف، اور ان کے طرز عمل کی اقتدا نہ کرتے تو اس کا حل |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |