Maktaba Wahhabi

304 - 1201
چنانچہ امام احمد بن حنبل رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: ’’خلافت علی منہاج النبوۃ کے بارے میں سفینہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث صحیح ہے، اور خلفاء کی مدت خلافت کے بارے میں میرا اسی طرف رجحان ہے۔‘‘[1] عبداللہ بن احمد کا قول ہے کہ میں نے اپنے باپ سے کہا کہ کچھ لوگ علی رضی اللہ عنہ کو خلیفہ نہیں مانتے؟ امام احمد بن حنبل نے جواب دیا: یہ بہت بری اور گھٹیا بات ہے، رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ ان کو اے امیرالمومنین ! کہہ کر پکارتے تھے، کیا ہم ان تمام صحابہ کو جھٹلا دیں، جب کہ علی رضی اللہ عنہ نے حج کی امارت کی، چور کا ہاتھ کاٹا اور شادی شدہ زانی کو رجم کیا، یہ سب خلیفہ ہی کے فرائض ہیں، عام آدمیوں کے نہیں۔[2] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ سفینہ رضی اللہ عنہ کی اس حدیث کے بارے میں لکھتے ہیں: ’’حماد بن سلمہ، عبدالوارث بن سعید‘‘ اور عوام بن حوشب کی روایت سے یہ حدیث مشہور ہے ۔ ان سب نے اس حدیث کو سعید بن جہمان کے واسطہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام سفینہ رضی اللہ عنہ سے روایت کیا ہے اور ابوداود وغیرہ نے اس کی روایت کی ہے اور چاروں خلفائے راشدین کی خلافت کے اثبات میں امام احمد وغیرہ نے اس حدیث پر اعتماد کیا ہے اور علی رضی اللہ عنہ کی شخصیت کے سلسلہ میں لوگوں کے اختلاف کی وجہ سے ان کی خلافت تسلیم نہ کرنے والوں کے خلاف اس حدیث سے حجت قائم کی ہے اور کہاہے کہ جو شخص علی رضی اللہ عنہ کو چوتھا خلیفہ نہ مانے وہ اپنے گھر کے گدھے سے بھی زیادہ گمراہ ہے، اور آپ نے ایسے شخص سے نکاح ومناکحت سے منع کیا ہے۔‘‘[3] امام ابو جعفر الطحاوی حنفی کی کتاب’’ العقیدہ الطحاویہ‘‘ کے شارح لکھتے ہیں: ’’عثمان رضی اللہ عنہ کے بعد ہم علی رضی اللہ عنہ کی خلافت ثابت کرتے ہیں، کیونکہ جب عثمان رضی اللہ عنہ شہید کردیے گئے اور لوگوں نے آپ کے ہاتھوں پر بیعت خلافت کرلی، تو آپ یقینا شرعی امام منتخب ہوگئے، اورآپ کی اطاعت واجب ہوگئی، آپ بھی بحیثیت خلیفہ خلافت علی منہاج النبوۃ کی ایک کڑی تھے، جیسا کہ سفینہ کی حدیث میں ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((خِلَافَۃُ النُّبُوَّۃِ ثَلَاثُوْنَ سَنَۃً ثُمَّ یُؤْتِی اللّٰہُ مُلْکَہُ مَنْ یَّشَآئُ۔))[4]…خلافت علی منہاج النبوۃ کی مدت تیس سال ہے، پھر اللہ تعالی جسے چاہے گا بادشاہت دے گا۔‘‘ 4: عکرمہ کا بیان ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھ سے اور علی سے فرمایا تم دونوں ابو سعید کے پاس جاؤ اور ان سے
Flag Counter