Maktaba Wahhabi

268 - 1201
کہا گیا کہ قصر ابیض (سفید محل) میں قیام فرمائیں، آپ نے یہ کہتے ہوئے انکار کردیا کہ عمر رضی اللہ عنہ اس میں قیام کرنا نا پسند کرتے تھے اسی وجہ سے میں بھی نا پسند کرتا ہوں پھر آپ نے رحبہ میں قیام کیا، اور جامع اعظم میں جاکر دو رکعت نماز ادا فرمائی۔ [1] 5: اہل بیت کي سیّدناعمر رضی اللہ عنہ سے عقیدت و محبت: اہل بیت کی عمرفاروق رضی اللہ عنہ سے عقیدہ ومحبت کی سب سے بڑی دلیل یہ ہے کہ وہ بھی عمر رضی اللہ عنہ کے نام پر اپنے بیٹوں کے نام رکھتے تھے، ظاہر ہے کہ انھیں آپ سے محبت تھی، وہ آپ کی شخصیت سے متاثر تھے انھیں آپ کے بہترین کارناموں اور مکارم عظیمہ کا احترام تھا، اسلام کے راستہ میں آپ نے جو کچھ خدمات پیش کی تھیں اس کا پاس ولحاظ تھا اور ان عمیق مخلصانہ ومشفقانہ تعلقات کا اقرار تھا جو آپ کو اہل بیت سے قرابت داری، اور سسرالی رشتہ کی نسبت تھی، تبھی وہ ایسا کرتے تھے، چنانچہ سب سے پہلے علی رضی اللہ عنہ نے ام حبیب بنت ربیعہ البکریۃ کے بطن سے پیدا ہونے والے بیٹے کا نام عمر رکھا۔[2] ’’الفصول المہمۃ‘‘ کے مؤلف علی بن ابی طالب کی اولاد کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں: تغلب قبیلہ کی صہباء بنت ربیعہ جو کہ معرکہ عین التمر میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ کی چھاپہ ماری کے دوران قیدی بنائی گئی تھیں، ان کے بطن سے علی رضی اللہ عنہ کے بیٹے عمر پیدا ہوئے تقریباً (85) پچاسی سال زندہ رہے اور سیّدناعلی رضی اللہ عنہ کی نصف میراث کے مالک ہوئے، کیونکہ ان کے تمام بھائی ، اور سگے بھائی یعنی عبداللہ، جعفر اور عثمان، سب کے سب حسین رضی اللہ عنہ کے ساتھ کربلا میں شہید ہوگئے تھے، اس لیے یہ تنہا ان سب کے وارث ہوئے۔ [3] سیّدناحسن رضی اللہ عنہ بھی عمر رضی اللہ عنہ سے اس اظہار عقیدت میں پیچھے نہ رہے اور اپنے ایک بیٹے کا نام عمر رکھا۔[4] اسی طرح حسین بن علی رضی اللہ عنہما نے اپنے بیٹے کا، اور ان کے بعد ان کے بیٹے علی نے جو کہ زین العابدین کے لقب سے مشہور ہیں، اپنے اپنے بیٹوں کے نام عمر رکھے۔[5] نیز موسیٰ بن جعفر، جن کا لقب کا ظم ہے، نے بھی اپنے ایک بیٹے کا نام عمر رکھا۔[6] قابل غور بات ہے کہ یہ وہ لوگ ہیں جو اہل بیت کے امام کہے جاتے ہیں یہ لوگ سنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم پر چلتے رہے اور اہل سنت وجماعت کے نقوش پر کاربند ہو کر اپنی زندگی کو معطر کرتے رہے، عمر رضی اللہ عنہ کی وفات پر ایک طویل دور گزر جانے کے بعد بھی ان کے لیے اپنے دلوں میں پنہاں محبت اور تعلق خاطر کا اظہار کرتے رہے، حق کے فدائی ان اہل بیت میں صرف عمر رضی اللہ عنہ نہیں بلکہ ابوبکر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے ناموں کا بھی رواج رہا، اور آج بھی اہل سنت وجماعت کا یہی منہج ہے، وہ ہاشمی گھرانے جو کتاب اللہ اور سنت رسول کے پابند ہیں ان کے یہاں ہم آج بھی دیکھتے ہیں تو صحابہ اور امہات المومنین کے نام رکھے جاتے ہیں، وہ طلحہ، عبدالرحمن، اور عائشہ وام سلمہ نام
Flag Counter