کی تصدیق نہ کرے۔[1] پس اللہ رحم فرمائے امام ابوجعفر پر اور آپ کے ان گہربار الفاظ پر جنھیں ماضی کے اوراق نے اپنے دامن میں سمیٹ لیا، لیکن آج کے دل انھیں اپنی زبان سے کہنے کو تیار نہیں ہیں۔[2] ب: سورۂ مائدہ کي آیت نمبر 54: بعض متعصب اور تکلف پسند اہل تشیع نے ارتداد صحابہ کے لیے اللہ تعالیٰ کے اس کلام سے استدلال کیا ہے: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّـهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللَّـهِ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ۚ ذَٰلِكَ فَضْلُ اللَّـهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ ۚ وَاللَّـهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ ﴿٥٤﴾ (المائدۃ:54) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! تم میں سے جو کوئی اپنے دین سے پھر جائے تو اللہ عنقریب ایسے لوگ لائے گا کہ وہ ان سے محبت کرے گا اور وہ اس سے محبت کریں گے، مومنوں پر بہت نرم ہوں گے، کافروں پر بہت سخت، اللہ کے راستہ میں جہاد کریں گے اور کسی ملامت کرنے والے کی ملامت سے نہیں ڈریں گے۔ یہ اللہ کا فضل ہے، وہ اسے دیتا ہے جسے چاہتا ہے اور اللہ وسعت والا، سب کچھ جاننے والا ہے۔‘‘ تردید:… یہ آیت کریمہ جو ہمارے سامنے ہے، اور جس سے اثنا عشری علمائے شیعہ صحابۂ کرام کے ارتداد اور ایڑی کے بل پھر جانے پراستدلال کرتے ہیں، درحقیقت ان صحابہ کرام کی عظمت اور اسلام کے دفاع میں قربان ہوجانے کی سب سے بڑی دلیل ہے، نہ کہ ان کے ارتداد کی، چنانچہ طبری اپنی سند سے علی رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انھوں نے اللہ کے فرمان فَسَوْفَ يَأْتِي اللَّـهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ کی تفسیر میں ابوبکر اور آپ کے ساتھیوں کو مراد لیا ہے۔ حسن بصری فرماتے ہیں: اللہ کی قسم! اس سے ابوبکر اور آپ کے رفقاء مراد ہیں۔ اور ضحاک کہتے ہیں: یہاں ابوبکر اور آپ کے ساتھی مراد ہیں۔ جب کچھ اہل عرب اسلام سے مرتد ہوگئے تو ابوبکر اور آپ کے ساتھی دیگر صحابہ نے ان سے جہاد کیا اور انھیں اسلام کی طرف لوٹایا، قتادہ، اور ابن جریج وغیرہ ائمہ تفسیر نے یہی تفسیر کی ہے۔[3] یہ آیت کریمہ زمین کی خلافت سنبھالنے والی نسل کے بارے میں گفتگو کرتی ہے اور یہ بتاتی ہے کہ حقیقی مومن کو مدد اور غلبہ و فتح مندی ضرور ملے گی اور وہ اعزاز و اکرام کے مستحق ہوں گے، جب کہ مرتدین کو ان کی کارستانی ہی ہر چہار جانب سے گھیرے ہوئے ہوگی اور وہ ذلت کے سائے میں ہوں گے۔ ہماری یہ بات ایک ایسی حقیقت ہے جسے صحیح تاریخ کا مطالعہ کرنے والا ہر فرد اچھی طرح محسوس کرے گا اور اس کے سامنے صحابہ کرام، خاص طور سے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |