شک اور نفاق کے بیماروں نے شور کردیا کہ محمد قتل کردیے گئے، اب تم اپنے پہلے دین کی طرف پلٹ جاؤ اس وقت یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔[1] پس آیت میں ایڑیوں کی طرف پھر جانے کا جو ذکر ہے اس سے منافقین کا یہ پروپیگنڈا مراد ہے کہ رسول اللہ قتل کردیے گئے اب اپنے پہلے دین کی طرف لوٹ چلو۔ یہ آیت کریمہ ان لوگوں کے بارے میں نہیں ہے جو وفات نبوی کے بعد مرتد ہوگئے، ہاں ان کے خلاف حجت ضرور ہے۔ تاہم اگر اس کا تعلق وفات نبوی کے بعد کے مرتدین سے مان لیا جائے تو اس کی دلالت مرتدین سے زیادہ اصحاب نبی کی براء ت پر ہوگی، کیونکہ انھوں نے ہی مرتدین سے قتال کیا اور ان کے ذریعہ سے اللہ نے اپنے دین کو غلبہ عطا کیا، انھیں کی جنگ سے مرتدین کو رسوا کیا، پھر اس کے بعد جو دین اسلام کی طرف لوٹ گئے، لوٹ گئے اور جسے ہلاک ہونا تھا وہ ارتداد پر ہلاک ہوا، اس طرح ابوبکر صدیق، و دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی مرتدین کے خلاف اس جنگ کی وجہ سے فضیلت ظاہر ہوئی۔[2] یہی وجہ ہے کہ علی رضی اللہ عنہ سے یہ ثابت ہے کہ آپ اللہ تعالیٰ کے ارشاد: وَسَيَجْزِي اللَّـهُ الشَّاكِرِينَ ﴿١٤٤﴾ (آل عمران: 144) کی تفسیر میں فرمایا کرتے تھے کہ ’’اس سے مراد اپنے دین پر ثابت رہنے والے ابوبکر اور آپ کے دیگر ساتھی ہیں۔‘‘[3] نیز فرماتے تھے: ’’ابوبکر شکر گزاروں کے امین تھے، اللہ کے محبوب بندوں کے امین تھے، ان میں سب سے زیادہ اللہ کے شکر گزار اور اس سے محبت کرنے والے تھے۔‘‘[4] تاریخ شاہد ہے کہ غزوۂ احد مخصوص احوال و ظروف میں پیش آیا اور اس کی ایک خاص جنگی کیفیت رہی اور اسی وجہ سے سورۂ آل عمران کی آیات ان احوال و ظروف اور مخصوص جنگی کیفیت کے تناظر میں نازل ہوئیں، لہٰذا حادثۂ بنوسقیفہ یا جنگ جمل جیسے دیگر واقعات کے لیے استدلال کے طور سے ان آیات کو استعمال کرنا بہرحال ایک من مانی اور انوکھی تفسیر ہے جس کا علمی منہج سے کوئی تعلق نہیں۔ آیت کریمہ ابوبکر رضی اللہ عنہ کے ایمان کی عظمت، آپ کی حکیمانہ کارروائی اور اللہ کے دین کے دفاع میں خود کو قربان کردینے کی سب سے بڑی دلیل ہے اور وفات نبوی کے موقع پر آپ نے جس ثابت قدمی کا ثبوت دیا وہ اس کی بہترین شہادت ہے۔ وہ ایسا دن تھا کہ جب آپ اپنے موقف پر ڈٹے رہے اور وفات رسول کے غم میں نڈھال اور مصیبت کے مارے انسانوں کو مخاطب کرکے کہا کہ اے لوگو! اللہ فرماتا ہے: إِنَّكَ مَيِّتٌ وَإِنَّهُم مَّيِّتُونَ ﴿٣٠﴾ (الزمر:30) ’’یقینا خود آپ کو بھی موت آئے گی اور یہ سب بھی مرنے والے ہیں۔‘‘ اور اے لوگو اللہ فرماتا ہے: |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |