لکھا ہے کہ اس کی دس شرحیں تیار ہوچکی ہیں۔[1] بہرحال یہ تو ان کی قدیم و مستند کتب اور متقدمین علماء کا حال ہے، رہے ان کے متاخرین اور معاصر علماء تو وہ بھی اپنے اسلاف ہی کے عقیدہ پر قائم رہے، انھی کا منہج اختیار کیا اور اسے مضبوطی سے تھاما، آئیے ان کے مقدس امام اور آیت عظمیٰ خمینی کا بیان سنئے۔ وہ اپنی کتاب کشف الاسرار میں یوں لکھتا ہے: ’’یہاں ہمیں شیخین سے کوئی سرورکار نہیں اور نہ ہی قرآن کی انھوں نے جو مخالفت کی ہے اور اللہ کے احکام سے کھلواڑ کیا ہے اور جسے اپنے مرضی سے حلال وحرام کیا ہے اور دختر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فاطمہ بنت محمد اور ان کی دونوں اولاد کے ساتھ دونوں نے جس ظلم و تعدی کی کوشش کی ہے اسی سے ہمیں کوئی واسطہ ہے۔ بلکہ یہاں ہم اللہ اور اس کے دین کے احکامات سے ان دونوں کی صرف جہالت کی طرف اشارہ کرنا چاہتے ہیں۔ ‘‘[2] اور پھر آگے چل کر شیخین کے بارے میں لکھتا ہے: ’’یہاں ہم ان شواہد و دلائل کو ذکر کرنے کے لیے خود کو مجبور پاتے ہیں جن میں ان کی قرآن سے صریح مخالفت کا ثبوت ملتا ہے اور انھیں ہم صرف اس لیے ذکر کر رہے ہیں تاکہ ثابت کریں کہ وہ دونوں قرآن کی مخالفت کرتے تھے۔‘‘[3] اور ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما پر تحریفِ قرآن کا اتہام لگاتے ہوئے کہتاہے: ’’اللہ تعالیٰ نے قرآن میں آٹھ مستحقین زکوٰۃ کا ذکر کیا تھا، لیکن ابوبکر نے عمر کے کہنے پر ان میں سے ایک کا حق ساقط کردیا، لیکن کسی مسلمان نے اس پر زبان نہیں کھولی۔‘‘[4] اورآگے لکھتا ہے: ’’فی الواقع انھوں نے رسول کو جس شرف واعزاز کا حق تھا وہ نہ دیا، وہ رسول جس نے ان کی ہدایت و رہنمائی کی خاطر انتہائی کد و کاوش کیا اور اس راہ کی مشکلات برداشت کیں اور کفر و زندیقیت کے اعمال سے جنم لینے والی جھوٹ پر مبنی باتیں اگرچہ ابن خطاب کی طرف سے آپ کے کانوں میں آتی رہیں، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم انھیں نظر انداز کرتے رہے۔‘‘[5] عصر حاضر میں اہل تشیع کی طرف سے شیعہ سنی اتحاد کی بازگشت سنائی دیتی ہے، جس میں خنیزی، احمد مغنیہ، رفاعی اور محمد جواد مغنیہ جیسے اہل تشیع کا گمان ہے کہ ہم صحابہ کا احترام کرتے ہیں اوران کے تقدس کے قائل ہیں لہٰذا ان لوگوں پر ضروری ہے کہ شیعہ حلقوں میں اپنے اس موقف کا برملا اعلان کریں کہ انھیں تمام صحابہ کی عظمت و تقدس |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |