ابوعبدالرحمن السلمی فرماتے ہیں کہ ہم سے ان لوگوں نے بیان کیا جو ہمیں قرآن پڑھاتے تھے جیسا کہ عثمان بن عفان اور عبداللہ بن مسعود وغیرہ، ان لوگوں کا بیان ہے کہ جب یہ لوگ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دس آیات سیکھ لیتے تو ان سے آگے نہیں پڑھتے تھے، یہاں تک کہ جو ان میں علم و عمل کی باتیں ہوتی انھیں سیکھ نہ لیتے، ان کا کہنا ہے کہ اس طرح ہم نے قرآن، علم اور عمل سب کو ایک ساتھ سیکھا۔[1] چنانچہ یہی وجہ تھی کہ وہ لوگ ایک سورت کو حفظ کرنے میں ایک لمبا عرصہ لگا دیتے تھے اور اللہ کے فرمان کا تقاضا بھی یہی تھا، فرمایا: كِتَابٌ أَنزَلْنَاهُ إِلَيْكَ مُبَارَكٌ لِّيَدَّبَّرُوا آيَاتِهِ وَلِيَتَذَكَّرَ أُولُو الْأَلْبَابِ ﴿٢٩﴾ (ص:29) ’’یہ ایک کتاب ہے، ہم نے اسے آپ کی طرف نازل کیا ہے، بہت بابرکت ہے، تاکہ وہ اس کی آیات میں غور وفکر کریں اور تاکہ عقلوں والے نصیحت حاصل کریں۔‘‘ اور فرمایا: أَفَلَا يَتَدَبَّرُونَ الْقُرْآنَ ۚ (النسائ:82)’’کیا وہ لوگ قرآن میں غور و تدبر نہیں کرتے۔‘‘ اور فرمایا: أَفَلَمْ يَدَّبَّرُوا الْقَوْلَ (المومنون:68) ’’کیا انھوں نے اس بات میں غور و فکر ہی نہیں کیا۔‘‘ پس قرآن کے معانی کو سمجھے بغیر اس میں تدبر، اور غو رو فکر کرنا ممکن ہی نہیں ہے۔اسی طرح فرمایا: إِنَّا أَنزَلْنَاهُ قُرْآنًا عَرَبِيًّا لَّعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٢﴾ (یوسف: 2) ’’بے شک ہم نے اسے عربی قرآن بنا کر نازل کیا ہے، تا کہ تم سمجھو۔‘‘ پس قرآن کا سمجھنا اس کے معانی کو سمجھنے پر موقوف ہے اور جب ہر طرح کے کلام کا مقصود یہ ہوتاہے کہ اس کے معانی سمجھ میں آئیں تو پھر قرآن تو بدرجہ اولیٰ اس کا مستحق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اہل تشیع کی ایک جماعت اس عقیدہ کو ہضم نہ کرسکی اور اس سے اپنا دامن جھاڑتے ہوئے یہ کہا کہ ظاہر قرآن کا علم فقط بارہ اماموں کے لیے مخصوص نہیں ہے، بلکہ دوسرے لوگ بھی اس میں شریک ہیں، ہاں قرآن کے باطنی معانی کا علم صرف بارہ ائمہ کو حاصل ہے، اس طرح ظاہر قرآن کی حجیت کے مسئلہ کو لے کر شیعہ علمائے حدیث اور علمائے اصول کے درمیان ایک بڑا اختلاف اٹھ کھڑا ہوا، چنانچہ پہلا گروہ یعنی شیعہ علمائے حدیث اس بات کے قائل ہیں کہ تفسیر قرآن کا علم خواہ وہ ظاہر قرآن ہو یا باطن قرآن صرف اماموں کو حاصل ہے، جب کہ دوسرا گروہ یعنی علمائے اصول اس بات کے قائل ہیں کہ ظاہر قرآن کی حجیت سب کے لیے ہے ا س لیے کہ تدبر قرآن اور اس کے معانی کو سمجھنے کی طرف دعوت دینے والے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |