یہ آیت کریمہ بتاتی ہے کہ آپ قرآن کی باتیں تمام انسانوں کے لیے کھول کھول کر بیان کرنے والے ہیں۔ اس میں کسی فرد، یا کسی جماعت یا اہل خانہ کی تخصیص نہیں، خواہ وہ آپ کے اہل بیت ہی کیوں نہ ہوں۔ خود علی رضی اللہ عنہ نے اس بات کی تردید کی ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سارے لوگوں کو چھوڑ کر صرف انھیں کو کوئی خاص علم سکھایا ہو۔[1] اور اتنا ہی نہیں بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ کرام اور ان کے بعد کے لوگوں کو مجموعی طور سے مخاطب کیا اور اپنی سنت کی تبلیغ کے لیے انھیں رغبت دلائی، ان میں کسی کو اس حکم کے ساتھ خاص نہیں کیا، فرمایا: ((نَضَّرَ اللّٰہُ امْرَئًا سَمِعَ مِنَّا حَدِیْثًا فَحَفِظَہٗ حَتّٰی یَبْلَغَہٗ غَیْرَہٗ، فَإِنَّہُ رَبَّ حَامِلِ فِقْہٍ لَیْسَ بِفَقِیْہٍ وَ رُبِّ حَامِلِ فِقْہٍ إِلٰی مَنْ ہُوَ اَفْقَہَ مِنْہُ۔)) [2] ’’اللہ تعالیٰ سرسبز و شاداب رکھے اس شخص کو جس نے ہم سے کوئی حدیث سماعت کی، پھر اسے حفظ کرلیا، یہاں تک کہ اسے دوسرے تک پہنچایا، بے شک ایسے بہت سے حامل فقہ ہیں جو فقیہ نہیں اور ایسے بہت سے حامل فقہ ہیں جو اپنے سے زیادہ صاحب فقہ وبصیرت تک اسے پہنچانے والے ہیں۔ ‘‘ یہ ایسی حدیث ہے جو اثنا عشری شیعہ حضرات کی معتبر ترین کتب میں بھی مروی ہے، اس لیے یہ حدیث بھی ان کے مذکورہ عقائد کے خلاف حجت بنتی ہے۔[3] رہا یہ دعوی کہ قرآن مجید کے مخاطب بارہ ائمہ کے علاوہ اور کوئی نہیں ہے لہٰذا صرف وہی اس کے علم اور اسرار و رموز سے واقف ہیں۔[4] تو یہ انتہائی غلط اور بے بنیاد ہے، اس کج فکری کے اعتبار سے گویا اصحاب رسول، تابعین کرام اور ہر دور کے ائمہ اسلام خود ہلاک ہوئے اور انھوں نے دوسروں کو بھی ہلاکت میں ڈالا، کیونکہ انھوں نے قرآن کے اصول کے مطابق اس کی تفسیر کردی ہے۔ یا یہ عقیدہ رکھنا کہ قرآن میں بعض ایسی تعلیمات ہیں جن کی لاعلمی سے کوئی بھی فردبشر معذور نہیں گردانا جاسکتا اور کچھ ایسی ہیں جن کی حقیقت تک رسائی صرف اہل عرب کو رہی کیونکہ وہ صاحب زبان تھے اور کچھ ایسی باتیں ہیں جن تک صرف علمائے شریعت کی رسائی ہوتی ہے اور کچھ ایسی باتیں جنھیں صرف اللہ تعالیٰ ہی جانتا ہے۔[5] تو اہل تشیع کا یہ گمان کہ قرآن کا علم بارہ ائمہ کے علاوہ کسی اور کو نہیں ہے۔ اور وہی اس کی حقیقی معرفت رکھتے ہیں، یہ محض ایک ڈھکوسلا ہے جس کے لیے معتبر دلیل کی ضرورت ہے۔ یہ ایک زعم باطل ہے جو عقل اور شریعت ہر اعتبار سے مردود ہے۔ لہٰذا تمام مسلمانوں پر یہ جاننا اور عقیدہ رکھنا واجب ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے تمام صحابہ کو قرآن کے معانی کا علم اسی طرح سکھایا جس طرح انھیں قرآن کے الفاظ سکھائے، کیونکہ اللہ کا فرمان: وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ } (النحل:44) الفاظ اور معانی دونوں کو شامل ہے۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |