بشرطیکہ وہ اس کے لیے مفسر پاجائیں، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک ہی آدمی کے لیے اس کی تفسیر کی تھی اور اس نے ائمہ کے لیے اس کی تفسیر کی، وہ آدمی علی بن ابی طالب ہیں۔[1] اہل تشیع کے متعدد معتبر ترین مصادر و مراجع میں لکھا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے مجھ پر قرآن نازل کیا، وہ وہی کتاب ہے کہ جس نے اس کی مخالفت کی وہ گمراہ ہوا اور جو شخص اس کا علم علی کے علاوہ کسی اور کے پاس تلاش کرے وہ ہلاک ہوا۔‘‘[2] نیز لکھا ہے کہ ابوجعفر نے کہا کہ اے قتادہ! کیا آپ اہل بصرہ کے فقیہ ہیں؟ انھوں نے جواب دیا کہ لوگوں کا یہی خیال ہے۔ تو ابوجعفر نے کہا: مجھے خبر ملی ہے کہ آپ قرآن کی تفسیر کرتے ہیں؟ قتادہ نے کہا: جی ہاں۔ اور آخر میں یہاں تک بات آئی کہ اے قتادہ! تیرا ستیاناس ہو، قرآن کو تو وہی جانتا ہے جو اس کا مخاطب ہے۔[3] بہرحال اس سلسلہ میں ان کے یہاں لاتعداد روایات ہیں، اگر سب کو یکجا کیا جائے تو شاید پوری ایک جلد تیار ہوجائے، لیکن تمام تر روایات ایک ہی معنی کے گرد گھومتی ہیں، وہ یہ کہ صرف بارہ ائمہ ہی علم قرآن کے لیے مخصوص ہیں، وہ ان کے پاس محفوظ ہے اور اسی کی وجہ سے وہ ہر چیز کا علم رکھتے ہیں۔[4] تردید:…اس عقیدہ کی تردید اللہ تعالیٰ کے اس فرمان سے ہوتی ہے جو اس نے صداقت رسول کی دلیل طلب کرنے والے کے جواب میں نازل کی تھی۔ فرمایا: أَوَلَمْ يَكْفِهِمْ أَنَّا أَنزَلْنَا عَلَيْكَ الْكِتَابَ يُتْلَىٰ عَلَيْهِمْ ۚ (العنکبوت: 51) ’’اور کیا انھیں یہ کافی نہیں ہوا کہ بے شک ہم نے آپ پر کتاب نازل کی جو ان کے سامنے پڑھی جاتی ہے۔‘‘ پس قرآن مجید ہی شاہد ہے، دلیل ہے اور حجت ہے، لہٰذا جس نے قرآن کا علم قرآن سے یا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے، یا بشمول علی رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ سے سیکھا وہی ہدایت یاب ہوا اور یہ کہنا کہ جس نے قرآن کا علم علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی اور سے سیکھا وہ ہلاک ہوا، اس بات کا اسلام سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ اسلام میں سختی سے اس کی تردید ہوتی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے شریعت کا علم سکھانے میں کسی صحابی کو نظرانداز کرکے کسی کو اس کے لیے خاص نہیں کیا، بلکہ آپ کی تعلیم سب کے لیے عام رہی، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَأَنزَلْنَا إِلَيْكَ الذِّكْرَ لِتُبَيِّنَ لِلنَّاسِ مَا نُزِّلَ إِلَيْهِمْ وَلَعَلَّهُمْ يَتَفَكَّرُونَ ﴿٤٤﴾ (النحل: 44) ’’اورہم نے آپ کی طرف یہ نصیحت اتاری، تاکہ آپ لوگوں کے لیے کھول کر بیان کر دیں جو کچھ ان کی طرف اتارا گیا ہے اور تاکہ وہ غور وفکر کریں۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |