شیعہ قوم کا ایک بڑا مفسر ہاشم البحرانی[1] لکھتا ہے: ’’متواتر روایات کے مطابق جس حق کو اعتراف کیے بغیر کوئی چارہ کار نہیں وہ یہ کہ جو قرآن ہمارے ہاتھوں میں ہے اس میں اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد کچھ تبدیلیاں واقع ہوئیں اور جو کچھ لوگوں نے جمع کیا تھا ان میں سے بہت ساری آیات اور بہت سے کلمات حذف کردیے گئے۔‘‘[2] نیز لکھتا ہے: ’’اخبار و آثار کی چھان بین اور احاطہ کے بعد جب تحریف قرآن کی بات صحیح ثابت ہوگئی تو مجھے یہ حکم لگانا ممکن ہوگیا کہ تحریف قرآن کا عقیدہ رکھنا مذہب تشیع کے ضروریات میں سے ہے اور خلافت کے اہم ترین مقاصد میں سے ہے۔‘‘[3] شیعہ عالم نعمت اللہ الجزائری کہتا ہے کہ تحریف قرآن پر دلالت کرنے والی روایات دو ہزار سے بھی زائد ہیں، شیعہ محدثین و مفسرین کی ایک بڑی تعداد نے ان احادیث کے مستفیض و مشہور ہونے کا دعویٰ کیا ہے، ان میں شیخ مفید ، محقق داماد اور علامہ مجلسی وغیرہ سرفہرست ہیں۔[4] پس یہ ہیں ان کے بڑے بڑے ائمہ اور محققین کے اقوال جو ان کی کتب میں قطعیت سے تحریف قرآن کے دعویٰ کو متواتر اور مستفیض روایات کے حوالہ سے صحیح مانتے ہیں اور ایسی روایات کی تعداد ان کے نزدیک ہزاروں تک پہنچتی ہے، یہی وجہ رہی کہ ان میں سے بعض علماء نے تحریف و تبدیلیٔ قرآن کے عقیدہ کو اپنے مذہب کا ضروری حصہ اور امامت کا سب سے بڑا مقصد ٹھہرایا۔ واضح رہے کہ جہاں ان کی کتب میں دعوائے تحریف قرآن پر دلالت کرنے والی ہزاروں روایات موجود ہیں، وہیں ان کے کئی مستند علمائ، مناظرین اور مجتہدین کے بے شمار اقوال بھی اس فاسد عقیدہ کی تائید و توثیق میں موجود ہیں۔ فرداً فرداً ہر ایک کے قول کو یہاں نقل کرنا ممکن نہیں ہے، ہاں یہ مناسب سمجھتا ہوں کہ ان کے بڑے بڑے علماء نے اس مسئلہ سے متعلق جو اجماع نقل کیا ہے اسے ضرور تحریر کروں۔ چنانچہ ان کا علامہ مفید علمائے شیعہ کا اجماع ان الفاظ میں نقل کرتا ہے: ’’انھوں (یعنی امامیہ) نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ ضلالت کے پیشواؤں نے قرآن کو یکجا کرنے میں بہت ساری جگہوں پر حکم الٰہی کی خلاف ورزی کی ہے اور کتاب و سنت کی رو سے جس طرح قرآن کو مرتب کرنا اور جمع کرنا ضروری تھا، اس کی مخالفت کی ہے۔ مذکورہ تمام چیزیں جن کو میں نے شمار کیا ہے۔ معتزلہ، خوارج، مرجئہ اور اصحاب حدیث اس میں امامیہ کے خلاف متفق ہیں۔‘‘[5] شیعہ قوم کے متاخرین علماء میں سے ایک بڑا عالم نوری طبرسی جو کہ 1320ھ میں ہلاک ہوا، اس نے روافض |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |