Maktaba Wahhabi

1070 - 1201
شیعہ کے نزدیک عقیدۂ تحریف قرآن کے اثبات کے لیے ’’فصل الخطاب فی اثبات تحریف کتاب رَبِّ الارباب‘‘ نامی ضخیم کتاب ہی لکھ ڈالی۔ [1] جس کا آغاز تین مقدمات اور اس کے ماتحت دو ابواب سے ہوتا ہے۔ پہلا باب:… تحریف قرآن کے دلائل کے بارے میں دوسرا باب: …امت مسلمہ میں موجودہ قرآن کی صحت کے قائلین کی تردید کے بارے میں طبرسی نے اپنے نظریات کے مطابق اس کتاب میں تحریف قرآن کے ثبوت میں ہزاروں روایات نقل کی ہیں۔ اس نے بارہ فصلوں پر مشتمل پہلے باب کی آخری دو فصلوں میں اس طرح کی (1602) سولہ سو دو روایات نقل کی ہیں۔ معلوم رہے کہ یہ تعداد ان روایات کے علاوہ ہیں جن کا ذکر اس نے اس باب کی دیگر فصلوں، تینوں مقدمات اور دوسرے باب میں کیا ہے۔ مزید برآں انھیں قلت تعداد مانتے ہوئے ان الفاظ میں معذرت خواہ ہے: ’’ہم نے اپنی بے بضاعتی کے باوجود یہاں صرف اتنا ذکر کیا ہے جس سے ہمارے اسلاف کے دعوائے (تحریف قرآن) کی تصدیق ہوسکے۔‘‘[2] پھر ان روایات کی تائید و توثیق کرتے ہوئے کہتا ہے: جان لو کہ ہماری یہ روایات ان معتبر ترین کتب سے منقول ہیں کہ جن پر شرعی احکام اور آثار نبویہ کے ثبوت کے لیے ہمارے مذہبی علماء کا دار و مدار ہوتا ہے۔‘‘[3] پھر اس نے تحریف قرآن کے قائلین اپنے علمائے مذہب کی ایک طویل فہرست پیش کی ہے جو پانچ صفحات پر مشتمل ہے۔ اس کے بعد لکھتا ہے کہ ہم نے اپنی ناقص تلاش و جستجو کے ذریعہ سے جو کچھ نقل کیا اور ذکر کیا ہے اس کی روشنی میں متقدمین کے یہاں اس (عقیدہ) کی عظیم شہرت و مقبولیت اور مخالفین کو انگلیوں پر گنے جاسکنے کا دعویٰ کیا جاسکتا ہے، ان مخالفین کا ذکر آگے آرہا ہے۔[4] پھر اس نے ان کا نام ذکر کیا ہے کہ وہ علامہ صدوق، مرتضیٰ اور شیخ الطائفہ طوسی ہیں، لیکن متقدمین میں سے کوئی ان لوگوں کے نظریہ کا موافق نہیں ہے۔[5] کتاب ’’مجمع البیان‘‘ کے مصنف طبرسی کا نام بھی انھیں مخالفین کی فہرست میں شامل ہے اور ان کے طبقہ تک مذکورہ چار مشائخ کے علاوہ کسی کے یہاں صراحتاً یہ مخالفت نہیں پائی جاتی ہے۔[6] پھر ان مخالفین کی مخالفت کی طرف سے معذرت کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ ان لوگوں نے تقیہ اور مخالفین کے تئیں نرم گوشہ کے پیش نظر یہ موقف اختیار کیا تھا، اور ’’التبیان‘‘ طوسی کی تحریر کی طرف سے یہ معذرت کیا ہے: کتاب التبیان کو غور سے دیکھنے والے پر یہ بات پوشیدہ نہیں ہے کہ اس میں مؤلف نے حد درجہ روا دارانہ اور مخالفین
Flag Counter