ہونے والی تھیں۔[1] ایک دوسرا شیعہ عالم علی بن ابراہیم القمی ہو بہو کلینی کے خیالات کو دہراتا ہے، اور ’’الفیض الکاشی‘‘ کے لقب سے مشہور محمد محسن اپنی تفسیر میں ان کے حوالہ سے یوں تحریر کرتا ہے: آل بیت (بارہ اماموں) کی اسناد سے مروی روایات کا خلاصہ یہ ہے کہ جو قرآن ہمارے درمیان ہے وہ جس طرح محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر نازل کیا گیا اس طرح پورا نہیں ہے۔ بلکہ اس میں کچھ باتیں اللہ کی نازل کردہ آیات کے خلاف ہیں اور کچھ میں تغیر و تحریف ہے، اس میں بہت سی باتیں محذوف ہیں، انھیں میں سے علی کا نام ہے، جو کہ بہت ساری جگہوں سے غائب ہے، اسی طرح محذوف چیزوں میں سے آل محمد کا لفظ بھی ہے جو کئی مقام پرنہیں ہے۔نیز بہت ساری جگہوں پر منافقین کے ناموں کا ذکر تھا، جو کہ یکسر غائب ہیں اور بھی بہت ساری چیزیں محذوف ہیں۔ قرآن اللہ اور اس کے رسول کی مرضی کے مطابق مرتب نہیں ہے۔ شیعہ عالم علی بن ابراہیم کی بھی یہی رائے ہے جو کہ القمی کے نام سے معروف ہے۔ اس کی ایک تفسیر ہے جو اسی طرح کے جھوٹے دعوؤں اور مبالغہ آمیز بیانات پر مشتمل ہے، اس نے آیات میں خلط ملط سے کام لیا گیا ہے اور یہ خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے کہ ولایت علی سے متعلق کچھ آیات قرآن سے غائب ہیں۔[2] بصائر الدرجات کا مؤلف اور شیعہ محدث الصفار اپنی سند سے ابوجعفر سے روایت کرتا ہے کہ انھوں نے کہاکہ کوئی یہ دعویٰ نہیں کرسکتا کہ اوصیاء کے علاوہ کسی اور نے پورا قرآن مع ظاہر و باطن جمع کرلیا ہو۔[3] نیز کہتا ہے کہ اگر کوئی شخص یہ کہے کہ اس نے اللہ تعالیٰ کی طرف سے نازل کردہ مکمل قرآن جمع کیا ہے تو وہ کذاب ہے، علی بن ابی طالب اور ان کے بعد کے ائمہ کے علاوہ کسی نے بھی اسے اس کے نزول کی حالت میں نہ جمع کیا اور نہ محفوظ کیا۔[4] عیاشی کی تفسیر میں ابوعبداللہ سے مروی ہے کہ قرآن کے حقیقی نزول کو اگر اس کی اصلی شکل میں پڑھا جائے تو تم اس میں ہمارا ذکر نام بنام پاؤ گے۔[5] نیز اسی میں ابوجعفر سے مروی ہے کہ اگر اللہ کی کتاب میں کمی وزیادتی نہ کی گئی ہوتی تو ہمارا حق کسی صاحب عقل و ہوش سے پوشیدہ نہ رہتا۔[6] شیعہ قوم کی کتب میں تحریف قرآن سے متعلق صریح روایات بہت زیادہ ہیں اور ان کی شہرت و کثرت اور تواتر کو ان کے بڑے بڑے علماء و محققین نے بیان کیا ہے، چنانچہ مشہور شیعہ فقیہ ’’المفید‘‘ کہتا ہے: ’’آل محمد کے ائمہ ہدایت سے اختلافِ قرآن اور بعض ظالموں کی طرف سے قرآن میں کمی زیادتی سے متعلق بے شمار روایات وارد ہیں۔‘‘[7] |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |