دیت، قیدی کی آزادی اور یہ کہ کوئی مسلمان کسی کافر کے بدلہ قتل نہ کیا جائے، کا ذکر ہے۔[1] ایک روایت میں ہے کہ ابوجحیفہ نے علی رضی اللہ عنہ سے اس طرح پوچھا تھا کہ کیا جو کچھ کتاب اللہ میں ہے اس کے علاوہ تمھارے پاس وحی کی اور کوئی چیز ہے؟ آپ نے فرمایا: قسم ہے اس ذات کی جس نے بیج سے غلہ اگایا اور جان کو پیدا کیا، نہیں ہرگز نہیں، ایک فہم کے علاوہ کہ جس سے اللہ نوازتا ہے اور کچھ نہیں جانتا۔[2] حافظ ابن حجر فرماتے ہیں کہ ابوجحفیہ نے علی رضی اللہ عنہ سے یہ سوال اس لیے کیا تھا کہ حبِّ علی کے دعوے داروں کی ایک جماعت کایہ خیال تھا کہ اہل بیت کے پاس اور خاص طور سے علی رضی اللہ عنہ کے پاس کچھ کلام وحی محفوظ ہے جسے دوسرا کوئی نہیں جانتا۔[3] امام ابن تیمیہ رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ مستقبل کی پیشین گوئیوں سے متعلق علی رضی اللہ عنہ یا دیگر اہل بیت کی طرف منسوب شدہ کتب مثلاً ’’کتاب الجفر‘‘، ’’کتاب البطاقۃ‘‘ وغیرہ سب کی سب جھوٹی ہیں، اسی طرح آپ کی طرف جو یہ بات منسوب کی جاتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے صحابہ کے بالمقابل آپ کو خاص طور سے کچھ علم رازدارانہ طور سے دیا تھا، یا دیگر حلقوں سے یہ آواز کہ آپ کو دین کے بارے میں کچھ باطنی علوم عطا کیے گئے تھے، یہ سب باطل ہیں۔[4] اس کے بطلان کی دلیل ابن سعد کی وہ روایت ہے جو علی بن حسین زین العابدین سے روایت ہے کہ انھوں نے سعید بن جبیر رحمہما اللہ کے بارے میں فرمایا: وہ ایسے آدمی تھے جو ہمارے درمیان چلتے پھرتے تھے، ہم ان سے فرائض اور دیگر چیزوں کے بارے میں پوچھتے تھے جس سے اللہ تعالیٰ ہمیں فائدہ دیتا، ہمارے پاس کوئی ایسی چیز نہیں جس سے یہ لوگ ہمیں متہم کرتے ہیں پھر آپ نے اپنے ہاتھ سے عراق کی طرف اشارہ کیا۔[5] روافض کی جانب سے محمد بن الحنفیہ وغیرہ کی طرف مخصوص علم منسوب کیے جانے سے متعلق خود وہی ایسے روافض سے خبردار کرتے ہوئے فرماتے ہیں: ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہمیں دو تختیوں کے درمیان (قرآن) کے علاوہ کوئی چیز وراثت میں نہیں ملی۔‘‘[6] اور آل بیت سے متواتر ثابت ہے کہ وہ لوگ اپنے محبان سے کہا کرتے تھے: ’’اے لوگو! ہم سے محبت کرو، سلام کی محبت، ہمارے حق میں تمھاری محبت تو ہم پر عار و شرمندگی کا سبب بن گئی ہے۔‘‘[7] مزید برآں خود روافض شیعہ کی کتب میں غلو پرستی کی ممانعت اور آل بیت کی اس سے بے زاری کا اعلان ہے، |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |