جمع ہو جائیں۔‘‘ اسی طرح جب آپ پر اپنی کتاب نازل کی اور آپ کی طرف اپنا فرشتہ بھیجا تو اس وقت بھی آپ کو عبودیت سے متصف کیا۔ فرمایا: تَبَارَكَ الَّذِي نَزَّلَ الْفُرْقَانَ عَلَىٰ عَبْدِهِ (الفرقان: 1) ’’بہت برکت والا ہے وہ جس نے اپنے بندے پر فیصلہ کرنے والی (کتاب) اتاری۔‘‘ پس آخر الذکر تین آیات میں، تین اشرف ترین مقامات پر اللہ تعالیٰ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو عبودیت سے موصوف کیا اور اسی کے حوالہ سے تعریف کی۔ کہاں ہیں روافض شیعہ جو ان آیات و احادیث کو نہیں دیکھتے کہ جن میں غلو سے سختی سے روکا گیا ہے تاکہ عبودیت کا پورا پورا حق ادا کیا جاسکے!!! جو شخص امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور آپ کے بیٹوں کی تعلیمات کو غور سے دیکھے گا اور پڑھے گا اسے ان اقوال میں غلو و افراط کی زبردست تردید نظر آئے گی اور یہ محسوس کرے گا کہ روافض یا دیگر غلو پرست حضرات نے آپ کی شان میں جو افراط اور غلو کیا ہے وہ اس سے براء ت کا اعلان کر رہے ہیں۔ نیز اسے معلوم ہوجائے گا کہ اس مفہوم کی جتنی راویات ان ائمہ کی طرف منسوب ہیں سب جھوٹی اور گمراہ کن ہیں۔ چنانچہ امام مسلم نے اپنی صحیح میں ابوالطفیل عامر بن واثلہ سے روایت کیا ہے کہ میں علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کے پاس تھا، آپ کے پاس ایک آدمی آیا اور کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تمھارے راز میں کون سی بات رکھی ہے؟ راوی کا بیان ہے کہ آپ ناراض ہوگئے اور فرمایا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے پاس کوئی ایسی راز کی بات نہ رکھی جسے آپ نے لوگوں سے چھپا لیا ہو۔ علاوہ اس کے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے چار باتیں ارشاد فرمائی ہیں، اس نے پوچھا: وہ کیا ہیں؟ اے امیرالمومنین؟آپ نے فرمایا: (( لَعَنَ اللّٰہُ مَنْ لَعَنَ وَالِدَہٗ وَلَعَنَ اللّٰہَ مَنْ ذَبَحَ لِغَیْرِ اللّٰہِ وَلَعَنَ اللّٰہُ مَنْ آوٰی مُحْدِثًا وَلَعَنَ اللّٰہُ مَنْ غَیَّرَ مَنَارَ الْاَرْضِ۔)) [1] ’’اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جس نے اپنے باپ پر لعنت کی اور اللہ کی لعنت ہے اس شخص پر جس نے غیر اللہ کے لیے ذبح کیا اور لعنت ہے اللہ کی اس شخص پر جس نے کسی بدعتی کو پناہ دی اور اللہ کی لعنت ہے اس پر جس نے زمین کے نشان کو بدل دیا۔‘‘ مسند احمد کی ایک روایت میں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دوسرے لوگوں کو چھو ڑکر صرف میرے لیے کسی چیز کو خاص نہیں کیا۔[2] اور صحیح بخاری میں ابوجحیفہ کا بیان ہے کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا تمھارے پاس کوئی خاص کتاب ہے؟ انھوں نے فرمایا: نہیں، سوائے اس کے کہ اللہ کی کتاب ہے، یا عطا کردہ فہم ہے جسے ہر مسلمان فرد نوازا گیا ہے، یا جو کچھ اس صحیفہ میں ہے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے کہا: یہ صحیفہ کیا ہے؟ تو آپ نے فرمایا: اس میں |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |