Maktaba Wahhabi

1048 - 1201
’’اور بلاشبہ یقینا ہم نے ہر امت میں ایک رسول بھیجا کہ اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو۔‘‘ پس کسی کی عقیدت و محبت میں غلو کی آمیزش اللہ کی عبادت کرنے کے منافی ہے۔[1] واضح رہے کہ جس طرح اللہ تعالیٰ نے غلو پرستی کو اس کی تمام تر اشکال میں حرام ٹھہرایا ہے، اسی طرح توحید کی حمایت اور شرک کے سدباب کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اسے حرام قرار دیا ہے، اسی لیے کہ اس سے توحید میں دراڑ پڑنے کا خطرہ تھا اور اسی راستہ سے شرک گھس رہا تھا اور جس قوم میں بھی یہ قباحت رچ بس گئی اسے ہلاک کر دیا گیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس برائی سے اپنی امت کو ڈراتے ہوئے فرمایا: ((اِیَّاکُمْ وَالْغُلُوَّ فَاِنَّمَا اَہْلَکَ مَنْ کَانَ قَبْلَکُمُ الْغُلُوَّ فِی الدِّیْن۔)) [2] ’’اپنے آپ کو غلو سے بچاؤ تم سے پہلے کے لوگ دین میں غلو کرنے کی وجہ سے ہلاک ہوگئے۔‘‘ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انھوں نے عمر رضی اللہ عنہ کو منبر سے فرماتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (( لَا تُطرُوْنِیْ کَمَا أَطْرَتِ النَّصَارٰی ابْنَ مَرْیَمَ فَاِنَّمَا أَنَا عَبْدٌ فَقُوْلُوْا عَبْدُ اللّٰہِ وَ رَسُوْلُہٗ۔)) [3] ’’مجھے حد سے اوپر نہ لے جاؤ کہ جس طرح نصاریٰ نے ابن مریم کو حد سے اوپر بڑھایا، میں ایک بندہ ہوں، مجھے اللہ کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔‘‘ دیکھو! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت کو اپنی تعریف میں حد سے تجاوز نہ کرنے اور غلو کرنے سے منع فرماتے ہیں۔ جیسا کہ نصاریٰ نے عیسیٰ بن مریم رحمۃ اللہ علیہم کے ساتھ کیا تھا اور سب کو حکم دیتے ہیں کہ مجھے عبودیت کی صفت سے متصف کرو، کیونکہ عبودیت ایسی صفت ہے جس سے اللہ نے مجھے متصف کیا ہے۔ فرمایا: سُبْحَانَ الَّذِي أَسْرَىٰ بِعَبْدِهِ لَيْلًا مِّنَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ إِلَى الْمَسْجِدِ الْأَقْصَى (الاسرائ: 1) ’’پاک ہے وہ جو رات کے ایک حصہ میں اپنے بندے کو حرمت والی مسجد سے بہت دور کی اس مسجد تک لے گیا۔‘‘ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے دعوتی مقام کو ذکر کرتے ہوئے فرمایا: وَأَنَّهُ لَمَّا قَامَ عَبْدُ اللَّـهِ يَدْعُوهُ كَادُوا يَكُونُونَ عَلَيْهِ لِبَدًا ﴿١٩﴾ (الجن: 19) ’’اور یہ کہ بلاشبہ بات یہ ہے کہ جب اللہ کا بندہ کھڑا ہوا، اسے پکارتا تھا تو وہ قریب تھے کہ اس پر تہ بہ تہ
Flag Counter