Maktaba Wahhabi

1008 - 1201
’’تمھارے دوست تو صرف اللہ اور اس کا رسول اور وہ لوگ ہیں جو ایمان لائے۔‘‘ اور یہ بات معلوم ہے کہ ان مومنوں میں علی رضی اللہ عنہ ایک عظیم المرتبت اور اہم مومن ہیں۔ و: امام شافعی رحمۃ اللہ علیہ زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی مذکورہ حدیث کے بارے میں فرماتے ہیں کہ اس میں مولیٰ سے اسلام کا رشتہ اور اسلامی ہمدردی و مدد مراد ہے، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: ذَٰلِكَ بِأَنَّ اللَّـهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَأَنَّ الْكَافِرِينَ لَا مَوْلَىٰ لَهُمْ ﴿١١﴾ (محمد: 11) [1] ’’یہ اس لیے کہ بے شک اللہ ان لوگوں کا مدد گار ہے جو ایمان لائے اور اس لیے کہ بے شک جو کافر ہیں ان کا کوئی مددگار نہیں۔‘‘ پس حدیث کسی صورت میں اس بات پر دلالت نہیں کرتی کہ علی رضی اللہ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فوراً بعد خلیفہ ہوں گے، بلکہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ علی رضی اللہ عنہ اللہ تعالیٰ کے محبوب بندوں میں سے ہیں، لہٰذا ان سے عقیدت رکھنا ان کی تائید کرنا اور ان کی مدد کرنا ضروری ہے۔[2] بہرحال یہ خطبہ جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غدیر خم کے مقام پر لوگوں کے درمیان دیا، اس سے آپ کا مقصد علی رضی اللہ عنہ کی صفائی پیش کرنا، آپ کے بلند مقام کو لوگوں کے سامنے واضح کرنا اور آپ کی فضیلت کو نمایاں کرنا تھا، تاکہ یمن سے آپ کے ساتھ آنے والے لوگوں کو جو شکایات تھیں اور ان کے دلوں میں آپ کے خلاف جو شکوک وشبہات اور بدگمانیاں بیٹھ گئیں تھی وہ ختم ہوجائیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے حج کے دوران اس موضوع کو نہیں چھیڑا، اس لیے کہ اگرچہ یہ بات کسی حد تک لوگوں کو معلوم ہوگئی تھی لیکن پھربھی اہل مدینہ ہی تک محدود تھی، اسی طرح آپ نے اس موضوع کو زیادہ مؤخر بھی نہیں کیا کہ مدینہ پہنچ کر کچھ کہیں گے، کیونکہ یہ خوف تھا کہ کہیں منافقین اس طرح کے واقعہ کو لے نہ اڑیں اور اسے اپنی سازش کا سامان بنالیں۔[3] پس اس خطبہ کے ذریعہ سے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ان لوگوں کو علی رضی اللہ عنہ کی فضیلت بتانا چاہتے تھے جو آپ کے فضل و منقبت سے واقف نہ تھے، اس کی دلیل یہ ہے کہ جب بریدہ بن حصیب رضی اللہ عنہ علی رضی اللہ عنہ کی شان میں کچھ نامناسب باتیں کہنے لگے اور وہ بھی آپ کی سختی دیکھ کر، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ بدل گیا اور فرمایا: ((یَا بُرَیْدَۃُ أَلَسْتُ أَوْلٰی بِالْمُؤْمِنِیْنَ مِنْ أَنْفُسِہِمْ)) اے بریدہ! کیا میں مومنوں پر ان سے بھی زیادہ حق رکھنے والا (محبوب) نہیں ہوں۔ بریدہ نے کہا: ہاں، اے اللہ کے رسول ۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہٗ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہٗ۔)) [4]
Flag Counter