Maktaba Wahhabi

1007 - 1201
متعین کرتے ہیں، یعنی میں جس کا دوست و مددگار ہوں علی بھی اس کے دوست و مددگار اورمحبت کرنے والے ہیں اور یہی معنی چند اسباب کی وجہ سے صحیح بھی معلوم ہوتا ہے کیونکہ: ا: بعض روایات میں مذکورہ الفاظ کے ساتھ جہاں ان الفاظ کی زیادتی ہے کہ: ((اَللّٰہُمَّ وَالِ مَنْ وَالَاہٗ وَعَادِ مَنْ عَادَاہٗ))[1] یعنی اے اللہ جو ان سے محبت کرے تو اس سے محبت کر اور جو اس سے دشمنی کرے تو اس کو دشمن رکھ۔ان زائد الفاظ کو اگرچہ ہم نے صحیح نہیں مانا ہے لیکن دیگر بعض علماء نے اسے صحیح ٹھہرایا ہے۔ پس ان الفاظ میں ’’معاداۃ‘‘ بمعنی دشمنی کا کلمہ دراصل شرح ہے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان ((فَعَلِیٌّ مَوْلَاہٗ)) کی۔ ب: ’’مولیٰ‘‘ کا لفظ متعدد معانی پر دلالت کرتا ہے جیسا کہ علامہ ابن الاثیر نے لکھا ہے کہ ’’مولیٰ‘‘ کا اطلاق رب، مالک، منعم، ناصر، محب، حلیف، عبد، آزاد کرنے والا، چچازاد اور داماد پر ہوتا ہے۔[2] ان تمام معانی کے لیے عرب مولیٰ کا لفظ استعمال کرتے ہیں۔ ج: اس حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف سے علی رضی اللہ عنہ کے حق میں امامت کی نامزدگی کی کوئی دلیل نہیں ہے، اس لیے کہ اگر آپ ان کے حق میں امامت و خلافت کی تعیین کرنا چاہتے تو ایسا کلمہ استعمال نہ کرتے جو متعدد معنوں کا احتمال رکھتا ہو کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم افصح العرب ہیں، آپ صاف صاف فرماتے: ((عَلِيٌّ خَلِیْفَتِیْ مِنْ بَعْدِیْ)) ’’میرے بعد علی میرے خلیفہ ہیں، یا، علی میرے بعد امام ہیں۔‘‘ یا فرماتے جب میں فوت ہوجاؤں گا تو علی بن ابی طالب کی بات سننا اور ان کی فرماں برداری کرنا، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا کوئی جملہ استعمال نہیں کیا، جو مستقبل میں کبھی رونما ہونے والے اس طرح کے اختلافات کے لیے فیصلہ کن ثابت ہوتا، بلکہ فرمایا: ((مَنْ کُنْتُ مَوْلَاہُ فَعَلِیٌّ مَوْلَاہٗ۔)) [3] د: اللہ تعالیٰ نے کفار کے بارے میں فرمایا: مَأْوَاكُمُ النَّارُ ۖ هِيَ مَوْلَاكُمْ ۖ وَبِئْسَ الْمَصِيرُ ﴿١٥﴾ (الحدید: 15) ’’تمھارا ٹھکانا ہی آگ ہے، وہی تمھاری دوست ہے اور وہ برا ٹھکانا ہے ۔‘‘ اس آیت میں اللہ نے جہنم کو ’’مولیٰ‘ کہا، کیونکہ وہ کفار کے ساتھ سختی سے چمٹی ہوئی ہوگی اور قدم بہ قدم ان کے ساتھ ہوگی۔ (اللہ ہمیں اس سے محفوظ رکھے آمین) ھ: موالاۃ(دوستی) علی رضی اللہ عنہ کی صفت ثابتہ ہے، آپ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی میں اور آپ کی وفات کے بعد بھی اس صفت سے متصف رہے اور خود آپ کی وفات کے بعد بھی مسلمانوں کے آپ دوست رہے۔ آپ آج بھی ہمارے دوست اور محبوب ہیں، جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا: إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا (المائدۃ: 55)
Flag Counter