Maktaba Wahhabi

995 - 1201
و: ان کا یہ کہنا کہ فرمان الٰہی: إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّـهُ میں امارت مراد ہے۔یہ اللہ تعالیٰ کے قول إِنَّمَا وَلِيُّكُمُ اللَّـهُ وَرَسُولُهُ وَالَّذِينَ آمَنُوا } کے مفہوم سے ملتا جلتا نہیں، اس لیے کہ دریں صورت ولایت اولاً اللہ کے حق میں جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کو اس بات سے متصف نہیں کیا جاسکتا کہ وہ اپنے بندوں پر والی بمعنی امیر وحاکم وقت ہے، اس لیے کہ وہ اپنے بندوں کا خالق، رازق، رب اور سب سے بڑا مالک ہے، اسی کے ہاتھ میں تخلیق ہے، اور اسی کے ہاتھ میں حکم ہے، پس اللہ تعالیٰ کو والی وقت کہہ کر اس کو امیر المومنین کہنا ہرگز جائز نہیں جس طرح علی رضی اللہ عنہ اور دیگر لوگوں کو امیر المومنین کہا جاتا ہے۔[1] رہی وہ ولایت جو عداوت کے خلاف بمعنی محبت و نصرت ہے تو وہ اس معنی میں وہ اپنے بندوں کا محب و محبوب ہے، وہ اپنے بندوں کو پسند کرتاہے اور بندے اسے پسند کرتے ہیں، وہ ان سے راضی رہتا ہے اور وہ اس سے راضی رہتے ہیں اور جو اس کے کسی محبوب بندے سے عداوت کرتا ہے وہ گویا اللہ سے کھلی جنگ کا اعلان کرتا ہے۔[2] تو آیت میں ولایت اسی معنی میں وارد ہے۔ اور وَهُمْ رَاكِعُونَ کا مطلب یہ ہے کہ وہ اپنے رب کے سامنے سرنگوں ہیں اور اس کے حکم کے پابند ہیں، کیونکہ ’’رکوع‘‘ کا اصل معنی حالت خضوع میں جانا اور سرنگوں ہونا، پس آیت کا مطلب ہے کہ وہ مومن جو نماز قائم کرتے ہیں اور زکوٰۃ دیتے ہیں اور خشوع و خضوع کا مظاہرہ کرتے ہوئے اللہ کے لیے تواضع اختیار کرتے ہیں، اللہ ایسے لوگوں کا ہمدرد و معاون ہے۔[3] یہ معنی ایسے ہی ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے پاؤں علیہ السلام کے بارے میں فرمایا: وَظَنَّ دَاوُودُ أَنَّمَا فَتَنَّاهُ فَاسْتَغْفَرَ رَبَّهُ وَخَرَّ رَاكِعًا وَأَنَابَ ۩ ﴿٢٤﴾ (صٓ: 24) ’’اور پاؤں نے یقین کر لیا کہ بے شک ہم نے اس کی آزمائش ہی کی ہے تو اس نے اپنے ر ب سے بخشش مانگی اور رکوع کرتا ہو ا نیچے گر گیا اور اس نے رجوع کیا۔‘‘ پاؤں علیہ السلام سجدہ میں گر گئے تھے، لیکن اللہ نے آپ کو راکع یعنی جھک جانے والا کہا، اس وجہ سے کہ آپ نے اللہ کے سامنے خضوع اور تذلل کا مظاہرہ کیا تھا اور جیسا کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ ﴿٤٨﴾ (المرسلات: 48) ’’اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ جھک جاؤ تو وہ نہیں جھکتے۔‘‘[4] ز: اور کلمہ حصر یعنی ’’إِنَّمَا‘‘ سے ان کا یہ استدلال کہ اس سے خاص طور سے علی رضی اللہ عنہ مراد ہیں، تو یہ دلیل جس طرح ائمہ متقدمین کی امامت کی نفی کرتی ہے بالکل اسی طرح اسی اصول کے مطابق علی رضی اللہ عنہ کے بعد کے ائمہ
Flag Counter