جھوٹا دعویٰ ہے، بلکہ اس کے برخلاف تمام علمائے اہل سنت اس بات پر متفق ہیں یہ آیت کریمہ خاص طور سے علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں نہیں نازل ہوئی اور علی رضی اللہ عنہ نے دوران نماز کبھی اپنی انگوٹھی صدقہ میں نہیں دی، نیز یہ کہ اس سلسلہ میں مروی یہ واقعہ بالکل جھوٹ اور من گھڑت ہے۔[1] اسی طرح ان لوگوں کا یہ کہنا کہ یہ واقعہ صحاح ستہ میں مذکور ہے، بالکل صریح جھوٹ ہے کیونکہ کتب ستہ میں اس روایت کا قطعاً کوئی وجود نہیں ہے، ہاں ابن کثیر رحمۃ اللہ علیہ نے ان آثار کو اپنی تفسیر میں ضرور نقل کیا ہے جن میں دوران نماز آپ کی اپنی انگوٹھی صدقہ کردینے کا ذکر موجود ہے لیکن آپ نے ان روایات کو ذکر کرنے کے بعد یہ لکھ دیا ہے کہ ان میں سے کوئی بھی روایت قطعاً صحیح نہیں ہے کیونکہ ان کی اسناد میں ضعف ہے اور رواۃ او رجال مجہول ہیں۔[2] شاہ عبدالعزیز محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ کے بارے میں اس آیت کریمہ کے نزول کی بات اور مانگنے والے کو رکوع کی حالت میں اپنی انگوٹھی صدقہ میں دے دینے والے واقعہ کی روایت، دونوں صرف ثعالبی کے حوالے سے مروی ہیں۔[3] وہ ان کا اکیلا راوی ہے۔ اہل سنت محدثین ثعالبی کی روایت کو کوئی حیثیت نہیں دیتے، اسے ’’حاطب لیل‘‘ یعنی ربط و یابس جمع کرنے والا کہتے ہیں، اس کی اکثر روایات بسند کلبی عن ابی صالح مروی ہیں اور مذکورہ سند سے مروی تفسیر محدثین کے نزدیک سب سے واہی تباہی تفسیر شمار کی جاتی ہے۔[4] ٭ مذکورہ آیت کریمہ کا صحیح شان نزول یہ ہے کہ جب بنوقینقاع والوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیانت کی اور عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ کے پاس گئے -جیسا کہ ابن جریر نے اپنی تفسیر میں نقل کیا ہے- اور چاہا کہ عبادہ بھی انھیں کے ساتھ ہو جائیں لیکن آپ نے ان کا ساتھ نہ دیا، بلکہ ان سے اپنی عداوت و بے زاری کا مظاہرہ کرکے اللہ اور اس کے رسول سے اپنی محبت و دوستی کا اعلان کردیا، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے شروع کی آیات میں فرمایا: يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تَتَّخِذُوا الْيَهُودَ وَالنَّصَارَىٰ أَوْلِيَاءَ ۘ بَعْضُهُمْ أَوْلِيَاءُ بَعْضٍ ۚ وَمَن يَتَوَلَّهُم مِّنكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ ۗ (المائدۃ: 51) ’’اے لوگو جو ایمان لائے ہو! یہود و نصاریٰ کو دوست نہ بناؤ، ان کے بعض بعض کے دوست ہیں اور تم میں سے جو انھیں دوست بنائے گا تو یقینا وہ ان میں سے ہے۔‘‘ اس سے مراد عبداللہ بن ابی بن سلول ہے، اس لیے کہ وہ بنوقینقاع کا ہمدرد و ساتھی تھا اور جب بنوقینقاع اور |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |