Maktaba Wahhabi

973 - 1201
نہ رہ جائے، بلکہ ’’بعد الرسل‘‘ کہا۔ پس یہ آیت ان لوگوں کے نظریہ کی مکمل تردید کرتی ہے جو انسانی مخلوق کو رسولوں کے علاوہ ائمہ جیسے انسانوں کا ضرورت مند ٹھہراتے ہیں۔[1] شیعہ حضرات کے نزدیک ان کے ائمہ کے حق میں دعوائے عصمت کی ایک دلیل ان کی یہ خام خیالی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے بندوں کی مصلحت اور اہل دنیا پر اپنے لطف و کرم کے پیش نظر دنیا کو ائمہ معصومین سے کبھی خالی نہیں رکھا۔ حالانکہ یہ بات یقینی اور مسلّم ہے کہ جس امام غائب کے ظہور کے یہ منتظر ہیں اس سے یا اس کے آباء و اجداد سے جو کہ گزر چکے ہیں، ان میں کسی کے ذریعہ سے وہ مصلحت اور لطف و کرم حاصل نہ ہوا جو ایک صاحب اقتدار و معصوم امام یعنی ہجرت کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ سے حاصل ہوتا رہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مومنوں کے لیے امام تھے جس کی اطاعت ان سب پر واجب تھی اور آپ کی امامت کے زیر سایہ لوگوں کو سعادت نصیب ہوئی آپ کے بعد علی رضی اللہ عنہ کے علاوہ کسی صاحب اقتدار کے لیے عصمت کا دعویٰ نہیں کیا گیا۔ اسی طرح یہ بات بھی معلوم اور مسلم ہے کہ علی رضی اللہ عنہ سے پیشتر خلفاء ثلاثہ (ابوبکر، عمراور عثمان رضی اللہ عنہم ) کے ایام خلافت میں مسلمان جس طرح صلاح و فلاح اور جن لطف و کرم اور مہربانیوں سے سرشار تھے، وہ علی رضی اللہ عنہ کے ایام خلافت کے بالمقابل کہیں زیادہ اور بہت واضح ہیں، جب کہ علی رضی اللہ عنہ کے ایام خلافت باہمی قتل و خون ریزی، فتنہ اور اختلاف و انتشار کے ایام رہے۔[2] رہے دعوائے عصمت سے موصوف کیے جانے والے وہ ائمہ جو علی رضی اللہ عنہ کے بعد ہیں تو ان کے علم و عمل سے لوگوں کو اسی طرح فائدہ پہنچاجس طرح ان ائمہ کے ہم عصر اور ان کی طرح دیگر علماء کے ذریعہ سے فائدہ حاصل ہوا، نیز علی بن حسین ،زین العابدین اور ان کے بیٹے ابوجعفر (محمد بن علی الباقر) اور پھر ان کے بیٹے جعفر بن محمد الصادق اپنے وقت کے لوگوں کو اسی طرح اللہ کے دین کی تعلیم دیتے تھے جس طرح ان کے دور کے دیگر علماء اللہ کے دین کا علم سکھلاتے تھے، حتی کہ ان کے زمانہ میں کچھ ایسے بھی علماء موجود رہے جو ان سے زیادہ صاحب علم اور امت کے لیے نفع بخش تھے، جیسا کہ یہ بات اہل علم کی نگاہوں سے پوشیدہ نہیں ہے، تاہم اگر فرض کرلیا جائے کہ یہی لوگ اپنے دور کے عوام کے لیے سب سے زیادہ علم والے اور دین والے تھے تو اس بنیاد پر بھی ان سے امت کو وہ فائدہ نہ پہنچ سکا جو ان حضرات سے پہنچا جو اصحاب اقتدار تھے، یہ اپنی قوت اور حکومت کے زور سے لوگوں کو حق کا پابند بنا سکتے تھے اور ظالم کو بزرو بازو ظلم سے روک سکتے تھے۔ ان تینوں کے بعد رہے وہ ائمہ جنھیں عسکری کہا جاتا ہے تو ان میں کوئی ایسا علم نظر نہیں آتا کہ جس سے امت نے استفادہ کیا ہو اور نہ ان کے اقتدار سے امت کو کوئی قوت یا مدد ہی حاصل رہی، بلکہ فقط شرف و منزلت میں دیگر ہاشمیوں کی طرح انھیں بھی تقدس و احترام کا حق حاصل رہا، اسلام اور دین سے متعلق ان کو بس وہی معلومات حاصل رہیں جو ان کی طرح دیگر لوگوں کو حاصل رہیں، یہ ایسی واضح بات ہے جو مسلم عوام کو بخوبی معلوم ہے، یہی وجہ رہی
Flag Counter