نہیں کہ دین اسلام میں کچھ بھی ردوبدل کرے اور اگر کوئی ایسا کرنے کی جرأت کرتاہے تو اللہ تعالیٰ اسی امت سے ضرور کسی آدمی کوکھڑا کر دے گا جو اس کی غلطی اور رد و بدل کی تردید و اصلاح کرے گا۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سبیل المومنین کو اطاعت رسول کے ساتھ جوڑ دیا، اور فرمایا: وَمَن يُشَاقِقِ الرَّسُولَ مِن بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُ الْهُدَىٰ وَيَتَّبِعْ غَيْرَ سَبِيلِ الْمُؤْمِنِينَ نُوَلِّهِ مَا تَوَلَّىٰ وَنُصْلِهِ جَهَنَّمَ ۖ وَسَاءَتْ مَصِيرًا ﴿١١٥﴾ (النسائ: 115) ’’اور جو کوئی رسول کی مخالفت کرے، اس کے بعد کہ اس کے لیے ہدایت خوب واضح ہو چکی اور مومنوں کے راستہ کے سوا (کسی اور) کی پیروی کرے ہم اسے اسی طرف پھیر دیں گے جس طرف وہ پھرے گا اور ہم اسے جہنم میں جھونکیں گے اور وہ بری لوٹنے کی جگہ ہے۔‘‘ چنانچہ بحیثیت مجموعی پوری امت کا معصوم ہونا اور گمراہی سے اس کا بچا رہنا اس عقیدہ کے بالکل خلاف ہے جس میں کسی ایک مسلمان فرد کو غلطیوں سے معصوم ثابت کرنا ضروری ٹھہرایا جاتا ہے اور بقیہ تمام مسلمانوں کے لیے غلطی ثابت کی جاتی ہے۔[1] شیعہ حضرات نے جو کچھ بھی لکھا ہے اور عقلی دلائل کے ذریعہ سے جتنے بھی صفحات سیاہ کیے ہیں سب کے سب ایک معصوم عن الخطا امام کے وجود کو لازم ٹھہراتے ہیں، حالانکہ یہ ضرورت رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی آمد کے ذریعہ سے پوری ہوچکی ہے یہی وجہ ہے کہ امت مسلمہ اپنے نزاعی معاملات میں اللہ کی کتاب اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کی طرف رجوع کرتی ہے نہ کہ امام کی طرف۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا: فَإِن تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّـهِ وَالرَّسُولِ (النسائ: 59) ’’پھر اگر تم کسی چیز میں جھگڑ پڑو تو اسے اللہ اور رسول کی طرف لوٹاؤ۔‘‘ یعنی اللہ کی کتاب اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اور جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم وفات دے دیے گئے تو آپ کی سنت کی طرف۔ اس طرح یہ امت کتاب اللہ و سنت رسول کی ہدایت پاجانے کے بعد گمراہی پر اتفاق نہیں کرسکتی، کیونکہ قیامت تک اس میں ایسے لوگ پائے جاتے رہیں گے جو کتاب و سنت کے سختی سے پابند ہوں گے۔نیز یہی وجہ ہے کہ اس امت پر گزشتہ رسولوں کے حوالہ سے حجت قائم کردی گئی۔ اللہ نے فرمایا: إِنَّا أَوْحَيْنَا إِلَيْكَ كَمَا أَوْحَيْنَا إِلَىٰ نُوحٍ وَالنَّبِيِّينَ مِن بَعْدِهِ ۚ (النسائ:163) یہاں سے لے کر آیت نمبر 165 کے آخر تک لِئَلَّا يَكُونَ لِلنَّاسِ عَلَى اللَّـهِ حُجَّةٌ بَعْدَ الرُّسُلِ ۚ یعنی ’’یقینا ہم نے آپ کی طرف اسی طرح وحی کی ہے جیسا کہ نوح علیہ السلام اور ان کے بعد والے نبیوں کی طرف کی…… تاکہ لوگوں کی کوئی حجت اور الزام رسولوں کے بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر نہ رہ جائے۔‘‘ مذکورہ آیت میں اللہ تعالیٰ نے ’’بعد الائمۃ‘‘ نہیں کہا کہ اماموں کو بھیجنے کے بعد اللہ تعالیٰ پر کوئی حجت اور الزام |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |