اور جیسا کہ اس فرمان میں ہے: وَلَا يَنفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدتُّ أَنْ أَنصَحَ لَكُمْ إِن كَانَ اللَّـهُ يُرِيدُ أَن يُغْوِيَكُمْ ۚ (ہود: 34) ’’اور میری نصیحت تمھیں نفع نہ دے گی اگر میں چاہوں کہ تمھیں نصیحت کروں، اگر اللہ یہ ارادہ رکھتا ہو کہ تمھیں گمراہ کرے۔‘‘ پس گناہ کے کام اللہ کے ارادہ کونیہ قدریہ میں شامل ہیں، اللہ تعالیٰ نہ انھیں پسند کرتا ہے نہ ان سے خوش ہوتا ہے اور نہ ان کا حکم دیا ہے، بلکہ وہ انھیں سخت ناراضگی اور غصہ کی نگاہ سے دیکھتاہے۔ وہ انھیں ناپسند کرتاہے اور منع کرتا ہے۔ ائمہ سلف کا یہی قطعی فیصلہ ہے، چنانچہ ائمہ سلف دونوں ارادوں کے درمیان فرق کرتے ہیں۔[1] اس میں کوئی شک نہیں کہ اللہ نے فاطمہ، حسن، حسین، علی اور ازواج مطہرات سے گندگی کو دور کردیا، کیونکہ آیت میں ارادہ سے مراد ارادہ شرعیہ ہے، اسی وجہ سے حدیث میں ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں اپنی چادر میں سمیٹا تو فرمایا: ((اَللّٰہُمَّ ہٰؤُلَائِ اَہْلِ بَیْتِیْ، اَللّٰہُمَّ اذْہَبُ عَنْہُمُ الرِّجْسَ۔)) [2] ’’اے اللہ یہ میرے اہل بیت ہیں، اے اللہ ان سے گندگی کو دور کردے۔‘‘ و: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا، معاملہ کا فیصلہ کن رخ متعین کرتی ہے: اگر آیت تطہیر میں اہل کساء کی تطہیر مراد ہوتی تو اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم انھیں چادر میں نہ ڈھانپتے اور ان کے لیے ان الفاظ میں دعا نہ کرتے کہ ((اَللّٰہُمَّ اِنَّ ہٰؤُ لَائِ اَہْلِ بَیْتِیْ فَاذْہَبْ عَنْہُمُ الرِّجْسَ۔)) بلکہ اس دعا میں اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہ آیت کریمہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ازواج مطہرات کے بارے میں نازل ہوئی اور اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے چاہا کہ چادر والے بھی تطہیر کی اس ربانی بشارت کے مستحق ہوجائیں، اسی وجہ سے آپ نے انھیں اکٹھا کیا، اور انھیں چادر سے ڈھانپ لیا، اور ان کے لیے دعا فرمائی اور پھر اللہ تعالیٰ نے ان کے حق میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا قبول فرمائی۔[3] اور جس طرح اللہ تعالیٰ نے آپ کی ازواج مطہرات کو گندگی سے پاک کیا ، اِنھیں بھی پاک کیا۔ ز: تردید کی ایک اور شکل: اگر یہ تسلیم کرلیا جائے کہ اس آیت سے امیر المومنین علی رضی اللہ عنہ اور حسن اور حسین رضی اللہ عنہما کے حق میں امامت کا ثبوت ملتاہے، جیسا کہ علمائے شیعہ کا کہنا ہے تو سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے بھی امامت کو ثابت اور صحیح ماننا ہوگا جب کہ امامت کی جو خصوصیات اور شرائط ہیں وہ عورت میں مفقود ہیں اور اگر امامت و عصمت خواتین کے حق میں ثابت ہوجائے |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |