دور کرے۔‘‘ پس کیا وجہ ہے کہ اس آیت کریمہ کی روشنی میں کوئی بھی شیعہ عالم ان بدری صحابہ کی عصمت کا قائل نہیں ہے، جب کہ یہاں اس آیت کے الفاظ اور آیت تطہیر کے الفاظ میں ’’رجز‘‘ اور ’’رجس‘‘ کے علاوہ کوئی فرق نہیں ہے۔ اور یہ دونوں الفاظ لفظاً و معناً باہم متقارب ہیں۔ لہٰذا یہ نفس پرستی نہیں تو اور کیا ہے کہ ایک آیت کو اثبات عصمت کے لیے دلیل بنالیا، اور اس معنی کی دوسری آیت کو نظر انداز کردیا جائے اس سے بھی زیادہ افسوسناک بات یہ ہے کہ علمائے شیعہ استدلال کرتے ہیں آیت تطہیر سے اور اسے جوڑ دیتے ہیں حدیث کساء سے، پھر اللہ کے ارادۂ تطہیر کو اصحاب کساء کے لیے اثبات عصمت کے معنی میں پھیر دیتے ہیں اور نہایت دیدہ دلیری کے ساتھ صحابہ کرام سے متعلق اللہ تعالیٰ کے ارادۂ تطہیر کی جو آیات ہیں اسے چھوڑ دیتے ہیں، مزید ان صحابہ کی تنقیص اور ان کی شان میں گستاخی کرتے ہیں اور انھیں مرتد گردانتے ہیں، حالانکہ صحابہ کے حق میں اللہ کے ارادۂ تطہیر کو بالکل صاف الفاظ میں بیان کیا گیا ہے، کیا کہا جائے سچ ہے کہ اللہ تعالیٰ جسے بصرت و بصارت نہ عطا کرے اسے روشنی نہیں مل سکتی۔ ھ: آیت میں ’’ارادۂ الٰہی‘‘ سے ارادۂ شرعی مراد ہے کونی و قدری نہیں: یعنی اللہ تعالیٰ کویہی پسند ہے کہ تم سے گندگی کی دور کردے، علمائے اہل سنت نے ارادہ کی دو اقسام یعنی شرعیہ دینیہ اور ارادۂ قدریہ کونیہ پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ ارادہ شرعیہ دینیہ میں محبت اور رضا مندی کا معنی متضمن ہوتا ہے، جیسا کہ ارشاد الٰہی ہے: يُرِيدُ اللَّـهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلَا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ (البقرۃ: 185) ’’اللہ تمھارے ساتھ آسانی کا ارادہ رکھتا ہے اورتمھارے ساتھ تنگی کا ارادہ نہیں رکھتا ۔‘‘ اور فرمایا: وَاللَّـهُ يُرِيدُ أَن يَتُوبَ عَلَيْكُمْ وَيُرِيدُ الَّذِينَ يَتَّبِعُونَ الشَّهَوَاتِ أَن تَمِيلُوا مَيْلًا عَظِيمًا ﴿٢٧﴾ يُرِيدُ اللَّـهُ أَن يُخَفِّفَ عَنكُمْ ۚ وَخُلِقَ الْإِنسَانُ ضَعِيفًا ﴿٢٨﴾ (النساء:27،28) ’’اور اللہ چاہتا ہے کہ تم پر مہربانی فرمائے اور جو لوگ خواہشات کی پیروی کرتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ تم (سیدھے راستے سے) ہٹ جاؤ، بہت بڑا ہٹ جانا۔ اللہ چاہتا ہے کہ تم سے (بوجھ) ہلکا کرے اور انسان کمزور پیدا کیا گیا ہے۔‘‘ دوسری قسم ہے ارادۂ قدریہ کونیہ خلقیہ، جس میں تمام تر موجودات و مخلوقات کے لیے اللہ کی مشیئت عامہ کا معنی شامل ہوتا ہے جیسا کہ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان میں ہے: وَلَـٰكِنَّ اللَّـهَ يَفْعَلُ مَا يُرِيدُ ﴿٢٥٣﴾ (البقرۃ: 253) ’’لیکن اللہ جو چاہتا ہے کرتاہے۔‘‘ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |