ب:… آیت کریمہ کا ’’عصمت ائمہ‘‘ سے کوئي تعلق نہیں: بفرض محال اگر اس آیت کا تعلق ’’امامت عظمیٰ‘‘ سے مان لیا جائے تو اس سے عصمت ائمہ کاکوئی ثبوت نہیں ملتا، کیونکہ جو شخص ظالم نہ ہو اس کے بارے میں یہ کہنا قطعاً غلط اور یکسر ناممکن ہے کہ وہ سہو ونسیان اور لغزشوں سے مبرا ومعصوم ہوگا، جیسا کہ شیعہ حضرات کہتے ہیں، بلکہ ان کے عقیدہ و مذہب کا تقاضا یہ ہے کہ جو بھول جائے وہ ظالم ہے اور جو لغزش میں واقع ہو جائے وہ ظالم ہے، حالانکہ یہ ایسی بات ہے جس پر کوئی بھی فرد بشر ان سے اتفاق نہیں کرتا اورنہ ہی اسلامی اصول و قواعد ہی ان کا ساتھ دیتے ہیں۔ پس معلوم ہونا چاہیے کہ اثبات عصمت اور نفی ظلم کے درمیان بہت بڑا فرق ہے، ظلم کی نفی سے عدل کا اثبات لازم آتا ہے نہ کہ تشیع زدہ عصمت۔[1] ج:…یہ قاعدہ مسلم نہیں کہ جس ظالم نے ظلم کے بعد توبہ کرلي ہو وہ ظالم ہي کہا جائے گا: اگر ظلم سے تائب ہونے کے بعد بھی انسان ظالم ہی کہلائے تو ظلم کے ازالہ کے لیے گویا توبہ کا کوئی فائدہ نہیں۔ آپ دیکھئے کہ سب سے بڑا ظلم شرک ہے، اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُم بِظُلْمٍ (الانعام: 82) ’’وہ لوگ جو ایمان لائے اور انھوں نے اپنے ایمان کو بڑے ظلم کے ساتھ نہیں ملایا۔‘‘ پھر اس ظلم کی تفسیر ان الفاظ میں کی: لَا تُشْرِكْ بِاللَّـهِ ۖ إِنَّ الشِّرْكَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ ﴿١٣﴾ (لقمان: 13) ’’اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بنانا، بے شک شرک یقینا بہت بڑا ظلم ہے۔‘‘ پس شرک جیسے ظلم کی اتنی مذمت، اس کے باوجود اللہ تعالیٰ کفار کے بارے میں فرماتا ہے: قُل لِّلَّذِينَ كَفَرُوا إِن يَنتَهُوا يُغْفَرْ لَهُم مَّا قَدْ سَلَفَ (الانفال:38) ’’ان لوگوں سے کہہ دے جنھوں نے کفر کیا، اگر وہ باز آجائیں تو جو کچھ گزر چکا انھیں بخش دیا جائے گا ۔‘‘ لیکن ان لوگوں کے قول کامطلب یہ ہے کہ جس نے شرک کرلیا اگرچہ ایک لمحہ ہی کے لیے کیوں نہ ہو، یا گناہ کا مرتکب ہوگیا اگرچہ صغیرہ ہی کیوں نہ ہو، وہ بہرصورت ظالم ہی کہا جائے گا۔ پس شیعہ حضرات کے اس قول کا نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ مشرک اگرچہ اسلام لے آئے پھر بھی وہ مشرک ہی ہوگا، کیونکہ اصل ظلم شرک ہے۔[2]اس طرح یہ لوگ اپنے اس عقیدہ میں ان خوارج سے بھی زیادہ سخت ہیں جو مرتکب کبیرہ کے لیے جہنم کی لازمی وعید سناتے ہیں، لیکن ان کے نزدیک بھی مرتکب کبیرہ اگر توبہ کرلے تو پھر اس کے لیے جہنم سے نجات ہے۔ لیکن اِن روافض کے یہاں شرک سے توبہ کرنے کے بعد بھی انسان مشرک ہی رہتا ہے۔ شریعت، عرف اور لغت تو درکنار عقلاً بھی یہ بات |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |