اسلامی تعلیمات سے روشناس نہیں کرایا، توبھلا جو شخص اللہ کے ساتھ شرک نہ کرتا ہو اگر وہ ہماری طرف ہجرت نہ کرے، ہمارے عقیدہ کے مطابق دوسروں کی تکفیر نہ کرے اور ہمارے ساتھ لڑائی میں شریک ہو تو ہم اس کی تکفیر کیوں کر کرسکتے ہیں، اے اللہ تو پاک ہے یہ تو ہم پر بہت بڑا بہتان ہے۔ نیز سویدی بغدادی کے خط کا جواب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ آپ نے جو یہ ذکر کیا ہے کہ میں اپنے پیروکاروں کو چھوڑ کربقیہ تمام لوگوں کی تکفیر کرتا ہوں اوران کے نکاحوں کو ناجائز مانتاہوں، یہ بہت حیرت کی بات ہے، بھلا یہ بات کسی سمجھ دار انسان کے ذہن میں کیسے آتی ہے؟ کیا اسے کوئی مسلمان یا کافر، سمجھدار یا پاگل کہہ سکتا ہے؟ آگے لکھتے ہیں: ’’رہی تکفیر کی بات تو میں ایسے شخص پر کفر کا فتویٰ دیتا ہوں جس نے دین اسلام کو اچھی طرح پہچانا اور پھر اس میں عیب لگانا اور اس پر سب و شتم شروع کردیا اور لوگوں کو اس سے روکا اور اس میں داخل ہونے والوں سے دشمنی کی، تو ایسے شخص کی میں ضرور تکفیر کرتا ہوں اور اللہ کا شکر ہے کہ امت کے بیشتر افراد ایسے نہیں ہیں۔‘‘[1] تکفیر کے مسئلہ میں یہ چند اہم قواعد تھے جن کی حکم لگانے سے پہلے رعایت کرنا ضروری تھا، ان قواعد پر تمام علماء متفق ہیں اور اپنے حکموں میں ان کا اعتبار کیا ہے، اسی لیے وہ اس مسئلہ میں لغزشوں سے محفوظ رہے، تکفیر کے گڑھے میں نہ گرے اور صراط مستقیم پر چلتے رہے، اس مسئلہ پر مزید معلومات و مطالبہ کے لیے ڈاکٹر عبدالمجید شعبی کی کتاب ’’منہج ابن تیمیۃ رحمۃ اللہ فی مسألۃ التکفیر‘‘، امین حاج محمد احمد کی کتاب ’’ظاہرۃ التکفیر‘‘، محمد عبدالحکیم حامد کی کتاب ’’الغلو فی الدین فی العصر الحدیث‘‘، عبدالرحمن بن معلا اللویجف کی کتاب ’’الغلو فی الدین فی حیاۃ المسلمین المعاصرۃ‘‘ اور سالم بہنساوی کی دو کتب ’’شبہات حول الفکر الإسلامی فی المعاصر‘‘ اور ’’الحکم و قضیۃ تکفیر المسلم‘‘ مفید ہیں۔ |
Book Name | سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ شخصیت اور کارنامے |
Writer | ڈاکٹر علی محمد محمد الصلابی |
Publisher | الفرقان ٹرسٹ خان گڑھ ضلع مظفر گڑھ پاکستان |
Publish Year | |
Translator | فضیلۃ الشیخ شمیم احمد خلیل السلفی |
Volume | |
Number of Pages | 1202 |
Introduction |